طلبہ کو اہم وصیت️
جو لوگ علم دین حاصل کررہے ہیں انہیں خصوصی وصیت کرتا ہوں کہ صبح کو بیدار ہوتے ہی یہ عہد کیا کریں کہ آج کے دن جو پڑھیں گے عمل کی نیت سے پڑھیں گے۔ اس کام میں صرف چند سیکنڈ صرف ہوں گے۔ پھر دن بھر میں جب بھی پڑھنے بیٹھیں اس عہد کا استحضار کریں اور رات کو سوتے وقت دن بھر کا محاسبہ کریں کہ آج جو کچھ پڑھا اس پر عمل کرنے کا اہتمام کیا یا غفلت میں وقت گزار دیا ؟؟؟۔
پڑھنے سے مقصد عمل ہے۔ اگر عمل نہیں کرتے تو پھر کیوں پڑھتے ہیں؟ اگر یہ مقصد ہے کہ مولانا بن جائیں گے لوگوں میں اعزاز حاصل ہو گا تو آج کل تو حال یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں بھنگی کی عزت مولوی سے زیادہ ہے۔ بھنگی کو اتنا برا نہیں سمجھتے جتنا مولوی کو برا سمجھتے ہیں اور اگر کسی کا مقصد یہ ہو کہ مولوی بن کر مال کمائیں گے، یہ بھی صحیح نہیں اس لئے کہ بھنگی روزانہ جتنا کما لیتا ہے مولوی اتنا نہیں کما سکتا۔ ایک بار حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالٰی نے دارالعلوم کورنگی میں کسی موقع پر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہاں دارالعلوم میں کام کرنے والے کاشتکار کے بیل کی یومیہ اجرت ہمارے شیخ الحدیث کی یومیہ اجرت سے زیادہ ہے۔
دنیائے مردار کا حال تو یہ ہے کہ یہاں ذلیل سے ذلیل کام کرنے والے کو مال بھی ملتا ہے اور عزت بھی۔ اس لئے دنیائے مردار کو مقصود نہ بنائیں بلکہ مقصد یہ ہونا چاہئے کہ اللہ کی رضا حاصل ہوجائے۔ آخرت کی عزت مل جائے۔ آخرت کی نعمتیں مل جائیں۔ جب علماء اپنا مقصد یہ بنائیں گے تو پھر ان میں عمل کی فکر پیدا ہوجائے گی اور اگر یہ مقصد نہ بنایا تو پھر کیا ہوتا ہے کہ عمریں گزر جاتی ہیں پڑھتے پڑھاتے مگر آسان سے آسان مسئلہ پر بھی عمل نہیں کرتے۔
(جواہر الرشید جلد ۲ صفحہ ۳۵-۳۶)
آخری بار ترمیم: