*مختلف ادیان کی آخری رسومات*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Judaism
یہودیت میں مرنے والے کے جسم کو نہلا دھلا کر ، سفید کپڑے میں لپیٹ کر ایک لکڑی کے تابوت میں رکھا جاتا ہے لواحقین اور عزیز و اقارب کے لیے چہرہ دکھانا، ان کی اپنی رسم و رواج کے مطابق جنازے کی اجتماعی دعا کے بعد زمین میں کھڈا کھود کر دفنا دیا جاتا ہے، دو کڑی شرائط یہ ہیں کہ ایک مرنے والے کے ساتھ مرنے کے وقت سے قبر میں اتار دینے تک ایک شخص کو لازمی رہنا ہوتا ہے اور جسم کو تنہا نہیں چھوڑتے، دوم جلد از جلد دفنانا بہت ضروری ہے، اسی دن یا دوسرے دن ہر حال میں اگر کسی مجبوری کے تحت تاخیر ہوجائے تو تیسرے دن دفنانا لازم ہے۔ ان کے قبرستان کو بیت حائم یا بیت اولام بھی کہا جاتا ہے۔
Christianity
عیسائیت کے پیروکار اور بہت سے بڑے سے فرقے اب مرنے والے یا اس کے لوحقین کو کھلا اختیار دیتے ہیں جن میں وہ اپنے آپ کو جلانا، دفنانا، چندوانا، سجوانا وغیرہ کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن ان کے مذہب کے مطابق دفنانا ہی واحد آپشن ہے۔
تو مرنے والے کے جسم کو فیونرل ہوم بھیجا جاتا ہے جہاں اس کا جسم بہت سے مراحل سے گزر کر جس میں آج کل embalming (اس پر آگے چل کر بات کریں گے)بہت عام ہے کروا کر (جس میں اکثر ہفتے بھی لگ جاتے ہیں)، پسندیدہ دنیاوی کپڑے پہنا کر لکڑی یا لوہے کے تابوت میں رکھنے کا رواج ہے۔ پھر جسد خاکی کو ان کی عبادت گاہ میں آدھا تابوت کھول کر رکھا جاتا ہے اور باری باری سب آکر اپنے جذبات کی تقریر اور مرنے والے کے بارے میں کچھ باتیں کرتے ہیں۔
اس کے بعد تمام جمع ہونے والےقبرستان جاتے ہیں جسے سیمیٹری کہا جاتا ہے، وہاں پاسٹر انجیل سے کچھ پڑھتا ہے اور کچھ تقریر کرتا ہے جس کے بعد مشین کے ذریعے کاسکٹ کو گڑھے میں اتارا جاتا ہے اور سب تعزیت کرکے رخصت لے لیتے ہیں۔۔
Islam
اسلام میں کسی کی موت واقع ہوجانے کے بعد انسان کے جسم کو غسل دے کر، ایک بنا کسی جیب والے سادے کپڑے میں کفن دے کر، اس کے لیے باجماعت دعایئہ نماز جنازہ ادا کرکے، زمین میں گڑھا کھود کر اسے اس کے اندر دفنا دیا جاتا ہے۔ اس گڑھے کو قبر اور اس جگہ کو قبرستان کہتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق اسی قبر میں مُردہ کو راحت یا عذاب دیا جاتا ہے اور یہیں سے روز محشر انہیں دوبارہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔
Hinduism
ہندومت یا سناتھن دھرم کے عقیدے کے مطابق مردہ جسم کوئی مقصد نہیں رکھتا اس لئے اس کی آتما کی شانتی کے لیے پوجا کرکے اس کی ارتھی کو اٹھا کر شمشان گھاٹ یعنی مردے جلانے والی جگہ لایا جاتا ہے ۔جسم کو لکڑیوں پر رکھ کر اوپر کچھ لکڑیاں، گھی ڈال کر، اسے لاش کا وارث اگنی دیتا یعنی آگ لگادیتا ہے۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک اگر مرنے والا شادی شدہ مرد ہو تو ساتھ میں اس کی زندہ بیوی کو بھی ستی یعنی ساتھ جلادینے کا رواج عام تھا کہ شوہر چلا گیا تو وہ زندہ رہ کر کیا کرے گی، اب بھی بھارت کے کچھ علاقوں میں ایسا ہوتا ہے لیکن اوسطا اس پر عمل درآمد ناپید ہوتا جارہا ہے۔
Buddhism
بدھ مت کے پیروکار، دفنانے، جلانے دونوں کی اجازت دیتے ہیں، یہ مردے کو سامنے رکھ کر پوجا پاٹ بھی کرتے ہیں چونکہ یہ مذہب بھی دوسرے جنم پر ایمان رکھتا ہے اس لیے زیادہ تر جسم کو جلا کر روح کو اس سے الگ کرنے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
ان کے کچھ فرقے مردہ جسم کے باقیات کو ایک خاص مقام پر رکھ کر (جسے سنگھاسن کہا جاتا ہے) ایک روحانی جگہ مان کر وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔۔
Jainism
آتما کی آزادی کی خواہش: جین دھرم کے اتباعی معتقد ہیں کہ ہر ایک جانور، پودا، اور انسان کی آتما (جیوئی) کو مخلصی سے آزاد ہونے کا حق ہے۔
چوپال: جین دھرم کے اتباعی معمولاً مردے کو چوپال کے ساتھ کسی ایک خالصی مقام پر رکھتے ہیں، جسے "سماشان" کہتے ہیں۔
اب ان میں مردے کو جلا کر اس کی راکھ کو ایک کنٹینر میں بند کرکے دفنانے کا رواج بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔۔ یہ دھرم بھی جنم در جنم پر وشواس رکھتا ہے۔۔
Sikhism
سکھ ازم میں بھی جلانا اور دفنانا دونوں رواج عام ہیں، سکھ دھرم میں مردے کی روح کی آزادی کے لئے پوجا یا دعائیں پڑھی جاتی ہیں۔
ان کے یہاں سمندر کی تہہ میں کسی کو دفنانے والا بھی ایک نظریہ ہے۔
آخری سماگم: سکھ مجلسوں (Gurdwara) میں آخری سماگم یا بچن (Funeral Service) کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر آخری دعاؤں اور آخری سلام دیے جاتے ہیں۔
Daoism
ٹاو ازم ایک چینی فلسفی دھرم ہے جس میں اہل و عیال مردے کے جسم کو گیلے تولیے سے صاف کرکے، ٹیلکم پاوڈر لگا کر سب سے عمدہ خاص رنگوں کے کپڑے پہنا کر مردے کو کم از کم تین، پانچ یا سات دنوں تک اہل و عیال کے ساتھ عبادت گاہ یا گھر کے روحانی حصہ میں رکھا جاتا ہے جہاں لالٹین، موم بتیاں، پتی، چاول مختلف قسم کے پھل اور پانی وغیرہ ساتھ رکھا جاتا ہے، پھر بری اینرجیز اور بلاوں کو بھگانے کے کیے پوجا پاٹ کی جاتی ہے۔۔
اس سب کے بعد اسے یا تو جلا دیتے ہیں یا دفنا دیتے ہیں۔۔
Shinto
شنٹو دھرم کا مرکز جاپان ہے، یہاں بھی مردے کی صاف صفائی کی جاتی ہے، گھر والے ہی پورا جسم دھوتے ہیں پھر اسے کوفن یعنی تابوت میں بند کرکے یا تو دفنا دیتے ہیں یا جلا دیتے ہیں ، یہ لوگ مردہ جلانے کے بعد اس کی ہڈیاں اور راکھ ایک بڑے ڈبے میں بند کر دیتے ہیں ساتھ میں ہی مرنے والے کی پسند کی چیزیں ساتھ رکھ دی جاتی ہیں۔
اب آدھی راکھ دفنا دی جاتی ہے جبکہ آدھی گھر والوں میں تقسیم کردی جاتی ہے جسے وہ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔۔
Zoroastrainism
زرتشت مذہب کے پیروکار فارس آج کے ایران اور کچھ پاک و ہند میں بھی پائے جاتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیاروں کو مرنے کے بعد نیچر کے حوالے کرنا چاہتے ہیں اور جسم کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی اس لیے انہیں سورج کے نیچے کھلے آسمان کے تلے مصالحہ لگا کر چھوڑ دیا جاتا ہے جسے گدھ وغیرہ نوچ کھاتے ہیں۔ ایک خاص قسم کا تربیت یافتہ کتا لایا جاتا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ آیا مرنے والا واقع مرگیا ہے یا نہیں، کتے سے تصدیق کروانے کے بعد ہی اس جسم کو قدرت کے حوالے کیا جاتا ہے۔۔ جس جگہ یہ سب ہوتا ہے اسے tower of silence خاموشی کا مینار کہا جاتا ہے۔۔
Baha'i
بہائی مذہب کے پیروکار دفنانے کے علاوہ کسی اور طریقے کی اجازت نہیں دیتے، کاٹن یا سلک کے کپڑے میں لپیٹ کر تابوت میں بند کرکے مردہ کو فوری دفنانے کا بندوبست کیا جاتا ہے، جہاں موت واقع ہو دفن ہوئی جگہ اس سے ایک گھنٹے کی مسافت سے زیادہ دور دفنانے کی اجازت نہیں ہے۔۔
Confucianism
یہ بھی چینی دھرم ہے اس میں سوگ کا وقت تین سال تک رہتا ہے جس میں اہل و عیال لال رنگ جو خوشی کی علامت ہے نہیں پہن سکتے اور سفید جو سوگ کا رنگ ہے لازمی پہننا ہے، یہ بھی تابوت میں جسم کو ڈال کر، اس کے اوپر کپڑے کے ڈیزائن بناتے ہیں اور آرام سے مطمئن ہونے کے بعد ہی دفن کرتے ہیں۔۔
Mandaeism or sabianism
یہ لوگ اپنے مردے کو بہتے پانی جیسے دریا وغیرہ میں غسل دیتے ہیں، سفید کفن، اور مزہبی رہنما عبادت وغیرہ کرکے انہیں دفنا دیتے ہیں اور عمومی طور پر قبر نہیں مقبرہ، مزار یا مندر قسم کی عمارت قائم کر دیتے ہیں جس پر وقتا فوقتا حاضری دینا لازم سمجھا جاتا ہے۔۔
Paganism, voodo, withcraft, wicca+
پیگن ازم ایک مشترکہ اصطلاح ہے بہت سارے چھوٹے چھوٹے مختلف مذاہب کی، جن میں دفنانا، جلانا وغیرہ کے علاوہ مردہ کو زندہ سمجھ کر ایک لمبے عرصے کے لیے گھر میں ہی رکھنا ایک عام سی بات ہے جس کے مطابق وہ زیادہ سے زیادہ وقت اپنے پیاروں کے ساتھ گزار سکیں۔۔
ووڈو اور وچ کرافٹ والے ہڈیوں اور اکثر راکھ کو بھی گھر کے ایک حصے میں رکھ کر جادو وغیرہ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔۔
Cao dai
یہ ویتنامی دھرم ہے جس میں دفنانا یا جلانا ہی عام رواج ہے۔۔
Jehovah's witnesses
ان کا یہ ماننا ہے کہ بغیر کسی تام جھام، تقریر و تعزیر کے بس قبرستان میں مردہ کو دفنا دیتے ہیں، نہ تو یہ ایمبالمنگ کے قائل ہیں، نہ چیر پھاڑ کے اور نہ ہی جلانے کے۔۔
Scientology
یہ مذہب کم اور کمیونیٹی زیادہ ہے، ان کے مطابق اپنی مرضی ہے جو جو چاہے کرے، زیادہ تر یہ لوگ اپنا پورا جسم ڈونیٹ کر دیتے ہیں، کہ ان کے مرنے کے بعد جسے جو چاہیئے لے لے، یا پھر اپنا جسم تحقیق کے لیے دے دیا جاتا کے جس میں سائینس مزید ان پر تحقیق کرتی ہے۔۔
Folk and traditional religions
ان میں چینی، افریقی، آسٹریلوی اور امریکی مقامی لوگوں کے آبائی مذاہب شامل ہیں جن کی مختلف رسومات اور عقائد ہیں، کچھ میں مردے کو ایک شیشے کے کنٹینر میں بند کرکے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور انہیں پوجا جاتا ہے، ان کے آگے قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں۔
کچھ میں جنگلی جانوروں کو کھلایا جاتا ہے۔
کچھ میں خود بھی اپنے مرنے والوں کو کھالیا جاتا ہے۔
کچھ قبائل ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو اپنی جان خود لیکر اپنا خاتمہ چنتے ہیں جیسے پہاڑ سے گرنا، لڑائی میں مرنا، جانور کی خوراک بننا اور ڈوب کو مرنا وغیرہ۔۔
Satanism
یہ ایک پھیلا ہوا نظریہ ہے جس کی ایک شاخ تو باقاعدہ شیطان کو ایک خدا یا دیوتا کی طرح پوجتی ہے اور موت ہی ان کا چڑھاوا ہے خواہ اپنی ہو یا کسی اور کی۔۔
اس کے علاوہ کچھ سیکولر فکر والے بھی چرچ آف سیٹن سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی آخری رسومات کسی بھی مذہبی تہذیب سے بالاتر ہوکر مناتے ہیں، جس میں غم کی جگہ موت پر خوشی منائی جاتی ہے اور مرنے والے کی اچھی اچھی باتیں کرنا، اس نے دنیا میں کیا کچھ حاصل کیا پر تبصرہ کرکے اسے یاد کیا جاتا ہے۔۔
جسد خاکی کا معاملہ ایسا ہے کے کچھ تو بنا کسی رسم کے محض کہیں بھی جیسے کسی مخصوص جگہ یا اپنے ہی بیک یارڈ میں دفنا دیتے ہیں۔۔
کچھ جلاکر راکھ ہواوں میں اڑا یا پانی میں بہا دیتے ہیں۔۔
جب کہ ایک خاص سوچ رکھنے والوں کا نظریہ یہ ہے کہ راکھ کو کموٹ یعنی بیت الخلا، استنجا خانہ میں بہا دیا جائے۔۔
کچھ اپنا جسم بھی ڈونیٹ کرنے کے قائل ہیں جبکہ کچھ کے جسم کی نیلامی لگتی ہے اور جس نے سب سے بڑی بولی لگا دی وہ جسم اس کا ہو گیا پھر لے جائے اور اس کے ساتھ جو چاہے کرے۔۔
بلیک مارکیٹ اور ڈارک ویب پر اس کی بہت بڑی مارکیٹ اور ڈیمانڈ ہے۔
Secularism, liberalism, agnostics, free thinkers, naturists, atheism.
اب اوپر بیان کیے گئے تمام طریقے بقیہ تمام مذاہب والے بھی روشن خیال ہونے کے باعث اپناتے رہتے ہیں، یعنی مرنے والا خواہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ اپنے لیے کسی بھی اور مذہب یا کلچر کے مطابق آخری رسومات کی وصیت کر جاتا ہے، اور لواحقین پھر اس بات کو آخری خواہش کی طرح پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔
زیر بحث تمام طریقوں کے علاوہ بھی کچھ طریقے ہیں جسم کو ٹھکانے لگانے کے جو کسی خاص مذہب سے تو منسلک نہیں لیکن معاشرے میں فروغ پا رہے ہیں۔۔
Crementation
ایک دفعہ جسم کو برنر یا فرنیس میں ڈال کر بنا لکڑیوں کے تیز آنچ پر چند منٹ میں ہی راکھ بنا دیا جاتا ہے۔ اب اس راکھ کے ساتھ مختلف کام کئے جاتے ہیں۔
کسی کنٹینر میں ڈال کر اسے ایک جگہ رکھوا دیا جاتا ہے جہاں اہل و عیال وزٹ بھی کر سکتے ہیں، یوں سمجھیں یہ راکھ کے کنٹینرز کا ہی قبرستان ہے۔۔
اس راکھ کو فیملی میمبرز دوستوں میں بانٹ دیا جاتا ہے چھوٹے چھوٹے کیپسولز میں ڈال کر جو لوگ گلے میں لاکٹ کے طور پر پہن لیتے ہیں یا جیب وغیرہ میں ساتھ رکھتے ہیں۔۔
Aquamation
اس پروسیس میں جلایا نہیں جاتا بلکہ جسم کو ایک خاص قسم کے کیمیکل میں ڈال دیا جاتا ہے جسے گرم کرنے پر وہ جسم کو پگھلا کر پانی بنا دیتا ہے، پھر اس پانی کو کنٹینر میں ڈال کر اوپر بیان کیے گئے جس طریقے میں استعمال کرنا ہے لوگ کرتے ہیں۔۔
Human composting
یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مردہ کے جسم کو ایسے پراسیس سے گزارا جاتا ہے جس میں جسم مٹی کے ذرات کی شکل اختیار کرلیتا ہے، پھر چاہیں تو اسے گھر لے جائیں یا اسے کسی درخت کی مٹی میں دبا دیں اور چاہیں تو اپنے گھر میں اس مٹی کا پودہ لگالیں یا ڈونیٹ کردیں۔۔
Embalming
یہ آج کی تاریخ میں سب سے عام طریقہ ہے جو مغرب میں نوے فیصد عیسائی کروانے لگے ہیں، اس میں آپ کے جسم کے اندر کیمیکل ڈال کر آپ کے تمام اندرونی اعضا کو پگھلا دیا جاتا ہے اور پھر ویکیوم کے ذریعے اس مادہ کو کھینچ کر گاڑھے پانی کی صورت میں باہر نکال کر پھینک دیا جاتا ہے، پیچھے محض رہ جاتا ہے ہڈیاں اور چمڑی، پھر جسم کو ایک الگ کیمیکل سے بھرا جاتا ہے جو اندر جا کر جم جاتا ہے اور اس سے جسم بہت دنوں تک سڑتا نہیں ہے۔۔
اس کی ایک اور ہلکی قسم بھی ہے جس میں آرگنس کو نکالا نہیں جاتا بس خالی کرکے ان کے اندر کیمیکل ڈال دیا جاتا ہے یہ بھی جسم کو روم ٹمپریچر میں ہفتے سے اوپر سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔۔
اس مرحلہ سے گزرنے اور فیونرل ہوجانے کے بعد جسم کو نصرانی تمدن کے مطابق دفنا دیا جاتا ہے۔۔
Capsula mundi
اس میں مردہ جسم کو کمپریس کرکے مختلف شیپ دئے جا سکتے ہیں ایک انڈے، سکے، ٹیبلٹ یا لاکٹ کی شکل میں پھر اہل و عیال چاہیں تو اسے زمین کے حوالے کردیں چاہیں تو زیور کے طور پر پہن لیں۔۔
نوٹ : یہاں صرف وہی دھرم اور طریقے لکھے گئے ہیں جن کی کوئی خاطر خواہ تعداد آج کسی پیرائے میں دنیا میں موجود ہے، اور تاریخ میں ختم ہوجانے والے مذاہب کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔۔
🖋*فقط ولسلام حافظ محمد عبداللہ*
Xheikh Xaab
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Judaism
یہودیت میں مرنے والے کے جسم کو نہلا دھلا کر ، سفید کپڑے میں لپیٹ کر ایک لکڑی کے تابوت میں رکھا جاتا ہے لواحقین اور عزیز و اقارب کے لیے چہرہ دکھانا، ان کی اپنی رسم و رواج کے مطابق جنازے کی اجتماعی دعا کے بعد زمین میں کھڈا کھود کر دفنا دیا جاتا ہے، دو کڑی شرائط یہ ہیں کہ ایک مرنے والے کے ساتھ مرنے کے وقت سے قبر میں اتار دینے تک ایک شخص کو لازمی رہنا ہوتا ہے اور جسم کو تنہا نہیں چھوڑتے، دوم جلد از جلد دفنانا بہت ضروری ہے، اسی دن یا دوسرے دن ہر حال میں اگر کسی مجبوری کے تحت تاخیر ہوجائے تو تیسرے دن دفنانا لازم ہے۔ ان کے قبرستان کو بیت حائم یا بیت اولام بھی کہا جاتا ہے۔
Christianity
عیسائیت کے پیروکار اور بہت سے بڑے سے فرقے اب مرنے والے یا اس کے لوحقین کو کھلا اختیار دیتے ہیں جن میں وہ اپنے آپ کو جلانا، دفنانا، چندوانا، سجوانا وغیرہ کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن ان کے مذہب کے مطابق دفنانا ہی واحد آپشن ہے۔
تو مرنے والے کے جسم کو فیونرل ہوم بھیجا جاتا ہے جہاں اس کا جسم بہت سے مراحل سے گزر کر جس میں آج کل embalming (اس پر آگے چل کر بات کریں گے)بہت عام ہے کروا کر (جس میں اکثر ہفتے بھی لگ جاتے ہیں)، پسندیدہ دنیاوی کپڑے پہنا کر لکڑی یا لوہے کے تابوت میں رکھنے کا رواج ہے۔ پھر جسد خاکی کو ان کی عبادت گاہ میں آدھا تابوت کھول کر رکھا جاتا ہے اور باری باری سب آکر اپنے جذبات کی تقریر اور مرنے والے کے بارے میں کچھ باتیں کرتے ہیں۔
اس کے بعد تمام جمع ہونے والےقبرستان جاتے ہیں جسے سیمیٹری کہا جاتا ہے، وہاں پاسٹر انجیل سے کچھ پڑھتا ہے اور کچھ تقریر کرتا ہے جس کے بعد مشین کے ذریعے کاسکٹ کو گڑھے میں اتارا جاتا ہے اور سب تعزیت کرکے رخصت لے لیتے ہیں۔۔
Islam
اسلام میں کسی کی موت واقع ہوجانے کے بعد انسان کے جسم کو غسل دے کر، ایک بنا کسی جیب والے سادے کپڑے میں کفن دے کر، اس کے لیے باجماعت دعایئہ نماز جنازہ ادا کرکے، زمین میں گڑھا کھود کر اسے اس کے اندر دفنا دیا جاتا ہے۔ اس گڑھے کو قبر اور اس جگہ کو قبرستان کہتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق اسی قبر میں مُردہ کو راحت یا عذاب دیا جاتا ہے اور یہیں سے روز محشر انہیں دوبارہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔
Hinduism
ہندومت یا سناتھن دھرم کے عقیدے کے مطابق مردہ جسم کوئی مقصد نہیں رکھتا اس لئے اس کی آتما کی شانتی کے لیے پوجا کرکے اس کی ارتھی کو اٹھا کر شمشان گھاٹ یعنی مردے جلانے والی جگہ لایا جاتا ہے ۔جسم کو لکڑیوں پر رکھ کر اوپر کچھ لکڑیاں، گھی ڈال کر، اسے لاش کا وارث اگنی دیتا یعنی آگ لگادیتا ہے۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک اگر مرنے والا شادی شدہ مرد ہو تو ساتھ میں اس کی زندہ بیوی کو بھی ستی یعنی ساتھ جلادینے کا رواج عام تھا کہ شوہر چلا گیا تو وہ زندہ رہ کر کیا کرے گی، اب بھی بھارت کے کچھ علاقوں میں ایسا ہوتا ہے لیکن اوسطا اس پر عمل درآمد ناپید ہوتا جارہا ہے۔
Buddhism
بدھ مت کے پیروکار، دفنانے، جلانے دونوں کی اجازت دیتے ہیں، یہ مردے کو سامنے رکھ کر پوجا پاٹ بھی کرتے ہیں چونکہ یہ مذہب بھی دوسرے جنم پر ایمان رکھتا ہے اس لیے زیادہ تر جسم کو جلا کر روح کو اس سے الگ کرنے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
ان کے کچھ فرقے مردہ جسم کے باقیات کو ایک خاص مقام پر رکھ کر (جسے سنگھاسن کہا جاتا ہے) ایک روحانی جگہ مان کر وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔۔
Jainism
آتما کی آزادی کی خواہش: جین دھرم کے اتباعی معتقد ہیں کہ ہر ایک جانور، پودا، اور انسان کی آتما (جیوئی) کو مخلصی سے آزاد ہونے کا حق ہے۔
چوپال: جین دھرم کے اتباعی معمولاً مردے کو چوپال کے ساتھ کسی ایک خالصی مقام پر رکھتے ہیں، جسے "سماشان" کہتے ہیں۔
اب ان میں مردے کو جلا کر اس کی راکھ کو ایک کنٹینر میں بند کرکے دفنانے کا رواج بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔۔ یہ دھرم بھی جنم در جنم پر وشواس رکھتا ہے۔۔
Sikhism
سکھ ازم میں بھی جلانا اور دفنانا دونوں رواج عام ہیں، سکھ دھرم میں مردے کی روح کی آزادی کے لئے پوجا یا دعائیں پڑھی جاتی ہیں۔
ان کے یہاں سمندر کی تہہ میں کسی کو دفنانے والا بھی ایک نظریہ ہے۔
آخری سماگم: سکھ مجلسوں (Gurdwara) میں آخری سماگم یا بچن (Funeral Service) کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر آخری دعاؤں اور آخری سلام دیے جاتے ہیں۔
Daoism
ٹاو ازم ایک چینی فلسفی دھرم ہے جس میں اہل و عیال مردے کے جسم کو گیلے تولیے سے صاف کرکے، ٹیلکم پاوڈر لگا کر سب سے عمدہ خاص رنگوں کے کپڑے پہنا کر مردے کو کم از کم تین، پانچ یا سات دنوں تک اہل و عیال کے ساتھ عبادت گاہ یا گھر کے روحانی حصہ میں رکھا جاتا ہے جہاں لالٹین، موم بتیاں، پتی، چاول مختلف قسم کے پھل اور پانی وغیرہ ساتھ رکھا جاتا ہے، پھر بری اینرجیز اور بلاوں کو بھگانے کے کیے پوجا پاٹ کی جاتی ہے۔۔
اس سب کے بعد اسے یا تو جلا دیتے ہیں یا دفنا دیتے ہیں۔۔
Shinto
شنٹو دھرم کا مرکز جاپان ہے، یہاں بھی مردے کی صاف صفائی کی جاتی ہے، گھر والے ہی پورا جسم دھوتے ہیں پھر اسے کوفن یعنی تابوت میں بند کرکے یا تو دفنا دیتے ہیں یا جلا دیتے ہیں ، یہ لوگ مردہ جلانے کے بعد اس کی ہڈیاں اور راکھ ایک بڑے ڈبے میں بند کر دیتے ہیں ساتھ میں ہی مرنے والے کی پسند کی چیزیں ساتھ رکھ دی جاتی ہیں۔
اب آدھی راکھ دفنا دی جاتی ہے جبکہ آدھی گھر والوں میں تقسیم کردی جاتی ہے جسے وہ ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔۔
Zoroastrainism
زرتشت مذہب کے پیروکار فارس آج کے ایران اور کچھ پاک و ہند میں بھی پائے جاتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیاروں کو مرنے کے بعد نیچر کے حوالے کرنا چاہتے ہیں اور جسم کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی اس لیے انہیں سورج کے نیچے کھلے آسمان کے تلے مصالحہ لگا کر چھوڑ دیا جاتا ہے جسے گدھ وغیرہ نوچ کھاتے ہیں۔ ایک خاص قسم کا تربیت یافتہ کتا لایا جاتا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ آیا مرنے والا واقع مرگیا ہے یا نہیں، کتے سے تصدیق کروانے کے بعد ہی اس جسم کو قدرت کے حوالے کیا جاتا ہے۔۔ جس جگہ یہ سب ہوتا ہے اسے tower of silence خاموشی کا مینار کہا جاتا ہے۔۔
Baha'i
بہائی مذہب کے پیروکار دفنانے کے علاوہ کسی اور طریقے کی اجازت نہیں دیتے، کاٹن یا سلک کے کپڑے میں لپیٹ کر تابوت میں بند کرکے مردہ کو فوری دفنانے کا بندوبست کیا جاتا ہے، جہاں موت واقع ہو دفن ہوئی جگہ اس سے ایک گھنٹے کی مسافت سے زیادہ دور دفنانے کی اجازت نہیں ہے۔۔
Confucianism
یہ بھی چینی دھرم ہے اس میں سوگ کا وقت تین سال تک رہتا ہے جس میں اہل و عیال لال رنگ جو خوشی کی علامت ہے نہیں پہن سکتے اور سفید جو سوگ کا رنگ ہے لازمی پہننا ہے، یہ بھی تابوت میں جسم کو ڈال کر، اس کے اوپر کپڑے کے ڈیزائن بناتے ہیں اور آرام سے مطمئن ہونے کے بعد ہی دفن کرتے ہیں۔۔
Mandaeism or sabianism
یہ لوگ اپنے مردے کو بہتے پانی جیسے دریا وغیرہ میں غسل دیتے ہیں، سفید کفن، اور مزہبی رہنما عبادت وغیرہ کرکے انہیں دفنا دیتے ہیں اور عمومی طور پر قبر نہیں مقبرہ، مزار یا مندر قسم کی عمارت قائم کر دیتے ہیں جس پر وقتا فوقتا حاضری دینا لازم سمجھا جاتا ہے۔۔
Paganism, voodo, withcraft, wicca+
پیگن ازم ایک مشترکہ اصطلاح ہے بہت سارے چھوٹے چھوٹے مختلف مذاہب کی، جن میں دفنانا، جلانا وغیرہ کے علاوہ مردہ کو زندہ سمجھ کر ایک لمبے عرصے کے لیے گھر میں ہی رکھنا ایک عام سی بات ہے جس کے مطابق وہ زیادہ سے زیادہ وقت اپنے پیاروں کے ساتھ گزار سکیں۔۔
ووڈو اور وچ کرافٹ والے ہڈیوں اور اکثر راکھ کو بھی گھر کے ایک حصے میں رکھ کر جادو وغیرہ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔۔
Cao dai
یہ ویتنامی دھرم ہے جس میں دفنانا یا جلانا ہی عام رواج ہے۔۔
Jehovah's witnesses
ان کا یہ ماننا ہے کہ بغیر کسی تام جھام، تقریر و تعزیر کے بس قبرستان میں مردہ کو دفنا دیتے ہیں، نہ تو یہ ایمبالمنگ کے قائل ہیں، نہ چیر پھاڑ کے اور نہ ہی جلانے کے۔۔
Scientology
یہ مذہب کم اور کمیونیٹی زیادہ ہے، ان کے مطابق اپنی مرضی ہے جو جو چاہے کرے، زیادہ تر یہ لوگ اپنا پورا جسم ڈونیٹ کر دیتے ہیں، کہ ان کے مرنے کے بعد جسے جو چاہیئے لے لے، یا پھر اپنا جسم تحقیق کے لیے دے دیا جاتا کے جس میں سائینس مزید ان پر تحقیق کرتی ہے۔۔
Folk and traditional religions
ان میں چینی، افریقی، آسٹریلوی اور امریکی مقامی لوگوں کے آبائی مذاہب شامل ہیں جن کی مختلف رسومات اور عقائد ہیں، کچھ میں مردے کو ایک شیشے کے کنٹینر میں بند کرکے سامنے رکھ دیا جاتا ہے اور انہیں پوجا جاتا ہے، ان کے آگے قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں۔
کچھ میں جنگلی جانوروں کو کھلایا جاتا ہے۔
کچھ میں خود بھی اپنے مرنے والوں کو کھالیا جاتا ہے۔
کچھ قبائل ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو اپنی جان خود لیکر اپنا خاتمہ چنتے ہیں جیسے پہاڑ سے گرنا، لڑائی میں مرنا، جانور کی خوراک بننا اور ڈوب کو مرنا وغیرہ۔۔
Satanism
یہ ایک پھیلا ہوا نظریہ ہے جس کی ایک شاخ تو باقاعدہ شیطان کو ایک خدا یا دیوتا کی طرح پوجتی ہے اور موت ہی ان کا چڑھاوا ہے خواہ اپنی ہو یا کسی اور کی۔۔
اس کے علاوہ کچھ سیکولر فکر والے بھی چرچ آف سیٹن سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی آخری رسومات کسی بھی مذہبی تہذیب سے بالاتر ہوکر مناتے ہیں، جس میں غم کی جگہ موت پر خوشی منائی جاتی ہے اور مرنے والے کی اچھی اچھی باتیں کرنا، اس نے دنیا میں کیا کچھ حاصل کیا پر تبصرہ کرکے اسے یاد کیا جاتا ہے۔۔
جسد خاکی کا معاملہ ایسا ہے کے کچھ تو بنا کسی رسم کے محض کہیں بھی جیسے کسی مخصوص جگہ یا اپنے ہی بیک یارڈ میں دفنا دیتے ہیں۔۔
کچھ جلاکر راکھ ہواوں میں اڑا یا پانی میں بہا دیتے ہیں۔۔
جب کہ ایک خاص سوچ رکھنے والوں کا نظریہ یہ ہے کہ راکھ کو کموٹ یعنی بیت الخلا، استنجا خانہ میں بہا دیا جائے۔۔
کچھ اپنا جسم بھی ڈونیٹ کرنے کے قائل ہیں جبکہ کچھ کے جسم کی نیلامی لگتی ہے اور جس نے سب سے بڑی بولی لگا دی وہ جسم اس کا ہو گیا پھر لے جائے اور اس کے ساتھ جو چاہے کرے۔۔
بلیک مارکیٹ اور ڈارک ویب پر اس کی بہت بڑی مارکیٹ اور ڈیمانڈ ہے۔
Secularism, liberalism, agnostics, free thinkers, naturists, atheism.
اب اوپر بیان کیے گئے تمام طریقے بقیہ تمام مذاہب والے بھی روشن خیال ہونے کے باعث اپناتے رہتے ہیں، یعنی مرنے والا خواہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ اپنے لیے کسی بھی اور مذہب یا کلچر کے مطابق آخری رسومات کی وصیت کر جاتا ہے، اور لواحقین پھر اس بات کو آخری خواہش کی طرح پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔
زیر بحث تمام طریقوں کے علاوہ بھی کچھ طریقے ہیں جسم کو ٹھکانے لگانے کے جو کسی خاص مذہب سے تو منسلک نہیں لیکن معاشرے میں فروغ پا رہے ہیں۔۔
Crementation
ایک دفعہ جسم کو برنر یا فرنیس میں ڈال کر بنا لکڑیوں کے تیز آنچ پر چند منٹ میں ہی راکھ بنا دیا جاتا ہے۔ اب اس راکھ کے ساتھ مختلف کام کئے جاتے ہیں۔
کسی کنٹینر میں ڈال کر اسے ایک جگہ رکھوا دیا جاتا ہے جہاں اہل و عیال وزٹ بھی کر سکتے ہیں، یوں سمجھیں یہ راکھ کے کنٹینرز کا ہی قبرستان ہے۔۔
اس راکھ کو فیملی میمبرز دوستوں میں بانٹ دیا جاتا ہے چھوٹے چھوٹے کیپسولز میں ڈال کر جو لوگ گلے میں لاکٹ کے طور پر پہن لیتے ہیں یا جیب وغیرہ میں ساتھ رکھتے ہیں۔۔
Aquamation
اس پروسیس میں جلایا نہیں جاتا بلکہ جسم کو ایک خاص قسم کے کیمیکل میں ڈال دیا جاتا ہے جسے گرم کرنے پر وہ جسم کو پگھلا کر پانی بنا دیتا ہے، پھر اس پانی کو کنٹینر میں ڈال کر اوپر بیان کیے گئے جس طریقے میں استعمال کرنا ہے لوگ کرتے ہیں۔۔
Human composting
یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مردہ کے جسم کو ایسے پراسیس سے گزارا جاتا ہے جس میں جسم مٹی کے ذرات کی شکل اختیار کرلیتا ہے، پھر چاہیں تو اسے گھر لے جائیں یا اسے کسی درخت کی مٹی میں دبا دیں اور چاہیں تو اپنے گھر میں اس مٹی کا پودہ لگالیں یا ڈونیٹ کردیں۔۔
Embalming
یہ آج کی تاریخ میں سب سے عام طریقہ ہے جو مغرب میں نوے فیصد عیسائی کروانے لگے ہیں، اس میں آپ کے جسم کے اندر کیمیکل ڈال کر آپ کے تمام اندرونی اعضا کو پگھلا دیا جاتا ہے اور پھر ویکیوم کے ذریعے اس مادہ کو کھینچ کر گاڑھے پانی کی صورت میں باہر نکال کر پھینک دیا جاتا ہے، پیچھے محض رہ جاتا ہے ہڈیاں اور چمڑی، پھر جسم کو ایک الگ کیمیکل سے بھرا جاتا ہے جو اندر جا کر جم جاتا ہے اور اس سے جسم بہت دنوں تک سڑتا نہیں ہے۔۔
اس کی ایک اور ہلکی قسم بھی ہے جس میں آرگنس کو نکالا نہیں جاتا بس خالی کرکے ان کے اندر کیمیکل ڈال دیا جاتا ہے یہ بھی جسم کو روم ٹمپریچر میں ہفتے سے اوپر سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔۔
اس مرحلہ سے گزرنے اور فیونرل ہوجانے کے بعد جسم کو نصرانی تمدن کے مطابق دفنا دیا جاتا ہے۔۔
Capsula mundi
اس میں مردہ جسم کو کمپریس کرکے مختلف شیپ دئے جا سکتے ہیں ایک انڈے، سکے، ٹیبلٹ یا لاکٹ کی شکل میں پھر اہل و عیال چاہیں تو اسے زمین کے حوالے کردیں چاہیں تو زیور کے طور پر پہن لیں۔۔
نوٹ : یہاں صرف وہی دھرم اور طریقے لکھے گئے ہیں جن کی کوئی خاطر خواہ تعداد آج کسی پیرائے میں دنیا میں موجود ہے، اور تاریخ میں ختم ہوجانے والے مذاہب کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔۔
🖋*فقط ولسلام حافظ محمد عبداللہ*
Xheikh Xaab