ڈاکٹر امجد علی لیاقت نیشنل اسپتال کراچی کے سابق شعبہ طب کے سربراہ کا انتقال
میں جب پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں سینیئر میڈیکل افسر تھا تو طب میں جدید تشخیص و علاج کی جدید معلومات کے سلسلے میں کمپنی کی جانب سے 1986ع میں چھ ماہ کے لیئے لیاقت نیشنل اسپتال۔ کراچی میں متعین ہوا۔ میرے استاد تو تھے ڈاکٹر عبد المنان MRCP ،مگر روزانہ صبح کو میڈیسن کے واررڈ کے دوران یا پرائیویٹ ونگ میں ڈاکٹر امجد علی سربراہ شعبہ طب سے بھی ملاقات ہو جاتی تھی ۔ وہ شخص قد کا لمبا اور ظاہری حلیہ ایک عالم دین کا تھا ۔
، ڈاکٹر امجد علی صاحب پاکستان کے چوتھے وزیر اعظم چوہدری محمد علی کے بیٹے تھے ان کے ایک بھائی خالد انور ہیں، جو ملک کے ممتاز وکیل اور قانون دان ہیں۔
ڈاکٹر امجد علی کی تشخیص مرض، اور شفا الله تعالیٰ کی جانب سے ایک دین تھی۔ کبھی کبھار مجھے بھی اپنے ساتھ لیتے اور کسی پیچیدہ مرض میں مبتلا مریض کے بارے میں Differential Diagnosis پر میرے علم میں اضافہ کرتے ۔ ایک روز میں اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالمنان کسی مریض کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے ، وہ مریض کوئی چار ہفتے سے بخار میں مبتلا تھے ،ان کی ہر ٹیسٹ مریض کی تشخیص میں معاون نہیں تھی ،حتی کہ Blood Culture, وغیرہ ۔ ایک ہفتے کے لئے Antibiotics بھی بند کردی۔ ہمارا یہ مریض پرائیویٹ ونگ میں تھا۔اس ونگ کے ایک کمرے میں ڈاکٹر امجد علی مرحوم کے زیر علاج مریض بھی داخل تھا۔ جیسے وہ اپنے مریض سے فارغ ہونے تو ڈاکٹر صاحب کو گذارش کی کہ ہمارے مریض کے سلسلے میں اپنا Opinion دے دیں۔ مرحوم بخوشی مریض کا معائنہ کئے بغیر ،کہ دیا کہ ان کو Tetracycline دے دیں ۔ الله کا کرنا یہ ہوا کہ دوسرے روز صبح کے رائونڈ پر جب آیا تو مریض کو بخار آیا ہی نہیں ۔ پھر بھی ہم نے احتیاطاً تین روز تک زیر نگرانی رکھنے کے بعد ڈسچارج کیا۔
ڈاکٹر امجد علی طب میں ایم آر سی پی کے علاوہ ایک عالم دین بھی تھے ۔انہوں نے درس نظامی بنوری ٹاؤن کراچی کے مدرسے سے پڑہا۔ تبلیغی جماعت سے تعلق تھا ۔ ہسپتال میں رائونڈ کے بعد جونیئر و سینیئر ڈاکٹرس کے لئے پانچ منٹ کا بیان فرماتے ۔
آخری سالوں میں "حجامہ" سے بھی علاج کرتے تھے ۔ کئی سالوں سے علیل تھے ۔ رات پی ای ایچ سی سوسائٹی۔ میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے 90 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔ آج ان کی تدفین ہو گئی۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
ڈاکٹر محمد علی محمدیْ
View attachment 57