تحریر : آصفہ عنبرین قاضی
_________________________________
اگر آپ بجلی کے بڑھتے ریٹس پر یونہی چپ سادھے بیٹھے رہے تو لکھ لیجیے ایک دن بجلی کا بل آپ کی آمدنی کے برابر آ جائے گا ۔۔۔۔ کہ نیپرا دسمبر تک مزید تیرہ روپے فی یونٹ اضافے کی کوشش میں ہے ، یعنی 73 روپے فی یونٹ ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد ایسے گھرانے جن کے گھر صرف ایک پنکھا ، چار بلب اور پانی کی موٹر ہے وہ 200 یونٹس خرچ کرنے پر ماہانہ 16000 ہزار بل کی مد میں دیں گے ۔
اب خود سوچیے جس کے گھر میں صرف ایک پنکھا اور چار بلب ہوں اس کی ماہانہ آمدن کتنی ہوگی ۔۔۔۔ بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد وہ باقی اخراجات کیسے پورے کرے گا ؟
اور اس حساب سے وہ مڈل کلاسیے جن کے گھر فریج ، موٹر ، استری اور واشنگ مشین بھی ہے وہ ماہانہ بجلی کا بل ادا کرسکیں گے ؟ جن کے اب بھی بل بیس ہزار تک آ رہے ہیں وہ اتنے ہی یونٹس کی کھپت پر اگلے سال ماہانہ پینتس ہزار دے سکیں گے ؟ تب کمیٹی ڈال کر بھی شاید بل نہ ادا ہوسکے ۔۔۔
اور ایک اے سی والے گھرانے تو ماہانہ ستر ہزار بل کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں ۔۔۔
اپ یقین کیجیے ۔۔۔ میں نے کم آمدنی والوں کو بجلی کا بل پکڑ کر پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا ہے ۔۔ ان کی آنکھوں کی بے بسی دل چیر دیتی ہے ۔
خدا کے لیے اس ڈکیتی پر آواز تو اٹھائیے ۔۔
اب نہیں بولو گے ۔۔۔ تو کب بولو گے ؟
کوئی کمیٹی ، کوئی احتجاج ، کوئی آواز ۔۔۔۔ خدارا کچھ تو کہیے ۔۔۔
حال ہی میں جس طرح آزاد کشمیر میں یونٹ مہنگا ہونے پر لوگوں نے بل جمع کروانے سے انکار کیا ، مساجد میں اعلان ہوئے کہ بل نہ جمع کرائے جائیں ، سینکڑوں لوگ سڑکوں پر آگئے تو سرکار نے اضافہ واپس لے لیا ۔۔۔
پھر آپ کیوں گونگے ، بہرے اور اندھے بن کے بیٹھے ہیں ؟
ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر مساجد میں اکٹھے ہو کر لائحہ عمل تیار کریں ۔ کمیٹی بنائیں ، ہر محلے ، ہر ٹاون ، ہر شہر کے لوگ بل جمع کروانے کی بجائے واپڈا سب ڈویژن ، نیپرا آفس اور کے الیکٹرک کے سامنے احتجاج کریں ۔۔۔ مہم چلائیں ، بل جمع کرانے سے انکار کردیں ۔۔ پھر شاید یہ ماہانہ بڑھتا ہوا اضافہ رک جائے ۔ شاید غریب لوگ بلوں کی ڈکیتی سے پیسے بچا کر اپنے بچوں کے منہ میں نوالہ ڈال سکیں ۔
عملی طور پر کچھ نہیں کرسکتے تو سوشل میڈیا پر آواز اٹھائیے ۔ نہیں تو وہ وقت قریب ہے جب آپ کھانے اور پہننے کی بجائے صرف بجلی کا بل ادا کریں گے ۔
_________________________________
اگر آپ بجلی کے بڑھتے ریٹس پر یونہی چپ سادھے بیٹھے رہے تو لکھ لیجیے ایک دن بجلی کا بل آپ کی آمدنی کے برابر آ جائے گا ۔۔۔۔ کہ نیپرا دسمبر تک مزید تیرہ روپے فی یونٹ اضافے کی کوشش میں ہے ، یعنی 73 روپے فی یونٹ ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد ایسے گھرانے جن کے گھر صرف ایک پنکھا ، چار بلب اور پانی کی موٹر ہے وہ 200 یونٹس خرچ کرنے پر ماہانہ 16000 ہزار بل کی مد میں دیں گے ۔
اب خود سوچیے جس کے گھر میں صرف ایک پنکھا اور چار بلب ہوں اس کی ماہانہ آمدن کتنی ہوگی ۔۔۔۔ بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد وہ باقی اخراجات کیسے پورے کرے گا ؟
اور اس حساب سے وہ مڈل کلاسیے جن کے گھر فریج ، موٹر ، استری اور واشنگ مشین بھی ہے وہ ماہانہ بجلی کا بل ادا کرسکیں گے ؟ جن کے اب بھی بل بیس ہزار تک آ رہے ہیں وہ اتنے ہی یونٹس کی کھپت پر اگلے سال ماہانہ پینتس ہزار دے سکیں گے ؟ تب کمیٹی ڈال کر بھی شاید بل نہ ادا ہوسکے ۔۔۔
اور ایک اے سی والے گھرانے تو ماہانہ ستر ہزار بل کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں ۔۔۔
اپ یقین کیجیے ۔۔۔ میں نے کم آمدنی والوں کو بجلی کا بل پکڑ کر پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا ہے ۔۔ ان کی آنکھوں کی بے بسی دل چیر دیتی ہے ۔
خدا کے لیے اس ڈکیتی پر آواز تو اٹھائیے ۔۔
اب نہیں بولو گے ۔۔۔ تو کب بولو گے ؟
کوئی کمیٹی ، کوئی احتجاج ، کوئی آواز ۔۔۔۔ خدارا کچھ تو کہیے ۔۔۔
حال ہی میں جس طرح آزاد کشمیر میں یونٹ مہنگا ہونے پر لوگوں نے بل جمع کروانے سے انکار کیا ، مساجد میں اعلان ہوئے کہ بل نہ جمع کرائے جائیں ، سینکڑوں لوگ سڑکوں پر آگئے تو سرکار نے اضافہ واپس لے لیا ۔۔۔
پھر آپ کیوں گونگے ، بہرے اور اندھے بن کے بیٹھے ہیں ؟
ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر مساجد میں اکٹھے ہو کر لائحہ عمل تیار کریں ۔ کمیٹی بنائیں ، ہر محلے ، ہر ٹاون ، ہر شہر کے لوگ بل جمع کروانے کی بجائے واپڈا سب ڈویژن ، نیپرا آفس اور کے الیکٹرک کے سامنے احتجاج کریں ۔۔۔ مہم چلائیں ، بل جمع کرانے سے انکار کردیں ۔۔ پھر شاید یہ ماہانہ بڑھتا ہوا اضافہ رک جائے ۔ شاید غریب لوگ بلوں کی ڈکیتی سے پیسے بچا کر اپنے بچوں کے منہ میں نوالہ ڈال سکیں ۔
عملی طور پر کچھ نہیں کرسکتے تو سوشل میڈیا پر آواز اٹھائیے ۔ نہیں تو وہ وقت قریب ہے جب آپ کھانے اور پہننے کی بجائے صرف بجلی کا بل ادا کریں گے ۔