"قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا" کا دھوکا!
1) افغانستان کے آئین میں یہ آرٹیکل امریکہ نے ملا عمر کی حکومت کو ختم کرنے کے بعد خود ڈالا۔ اور اسی امریکی حکومت کے وائسرائے پال بریمر نے یہی آرٹیکل عراق میں قبضہ کرنے کے بعد آئین میں خود ڈالا۔ تو اس سے پہلے کہ اس آرٹیکل کی غلطی واضح کی جائے یہ واضح کرنا ضروری ہے، کہ صلیبی کافر اس آرٹیکل کو خود مسلمان ملکوں کے آئینوں میں ڈالنا پسند کرتے ہیں۔
2) جب ہمارے اسلام پسند اس آرٹیکل کو پڑھتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں تاثر یہ ہے کہ اسلام میں آٹھ دس ایسی "نہی"موجود ہیں جس کو روکنا ان کا مقصد ہے۔ مثلا زنا، شراب، سود، ہم جنس پرستی وغیرہ۔ اور وہ اس آرٹیکل سے بخوبی حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن ان کا اسلام کا پورا پیراڈائم ہی غلط ہے۔۔کیونکہ اسلام کا طریقہ کار یہ نہیں ہے کہ جس چیز سے منع نہیں کیا وہ سب جائز ہے۔۔اسلام میں تمام انسانی مسائل کا براہ راست حل دیا گیا ہے۔اس نکتہ کی سادہ سی وضاحت یہ ہے کہ کیا آگ کے گرد سات دفعہ پھیرے لینے سے نکاح ہو جاتا ہے؟ اسلام نے تو اس سے منع نہیں کیا؟ یا چرچ جاکر "آئی ڈو" کہنے سے نکاح ہوجاتا ہے؟ قرآن و سنت میں کہیں اس کی نہی وارد نہیں ہوئی۔ تو اسلام نے تو "نہی" وارد نہیں کی؟
اسلام میں احکامات کا طریقہ یہ ہے کہ جو بھی انسانی مسئلہ ہے اس کے لیے قرآن اور سنت سے احکامات #اخذ# کیے جاتے ہیں۔اور جو طریقہ قرآن و سنت میں موجود ہے اس ہی طریقہ کو واحد درست طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ مثلا ہم جانتے ہیں کہ اسلام مرد و عورت کا تعلق نکاح سے جوڑتا ہے، اور اس کا طریقہ کار کیا ہے۔ اس کے علاؤہ ہر طریقہ آٹومیٹک طور پر غلط ہے۔
اب زرا پاکستان کے قوانین اٹھائیں اور ذرا دیکھیں!
زمینوں کے بارے میں اللہ کے احکامات موجود ہیں، جیسے تین سال زمین کاشت نہ کرنے پر واپس لے لی جاتی ہے۔۔ تو کیا پاکستان کا لینڈ لا اس کے مطابق ہے؟
داخلی امن کیلئے اسلام کے احکامات موجود ہیں کہ شرطہ کس طرح سے امن قائم کرتے ہیں، وہ جاسوسی نہیں کر سکتے وہ تشدد نہیں کرسکتے، وہ عدالتی احکامات کے بغیر کسی کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ مقررہ مدت تفتیش کی پورے ہونے پر ملزم براہ راست رہا ہو جاتے ہیں اور انہیں کسی ضمانت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تو کیا موجودہ قوانین اسلام سے مطابقت رکھتے ہیں؟
کیا اسلام کے اپنا معاہدے کے قوانین نہیں ہے۔۔تو موجودہ کنٹریکٹ لا کسطرح صحیح ہے؟ کیا اسلام میں پارٹنرشپ کے قوانین موجود نہیں ہیں۔۔تو موجودہ کمپنی لاء کسطرح صحیح ہے۔؟ کیا اسلام میں کرنسی کے احکامات نہیں ہیں تو موجودہ کرنسی کو گورنن کرنے والے قوانین کسطرح صحیح ہیں۔کیا اسلام بیرونی تجارت کے بارے میں احکامات نہیں دیتا تو موجودہ ڈیوٹیز کا پورا نظام کس طرح سے صحیح ہے؟ کیا اسلام کا اپنا ریوینیو کے احکامات نہیں ہے تو موجودہ ٹیکس کا نظام کس طرح صحیح ہے؟ کیا اسلام کے اپنے اخراجات کے دیوان نہیں ہوتے تو موجودہ نظام کس طرح صحیح ہے؟کیا اسلام کے پبلک پراپرٹی کے احکامات نہیں ہیں تو موجودہ پرائیوٹائزیشن کا قانون کس طرح صحیح ہے؟ کیا موجودہ پورا بینکنگ سٹرکچر غلط نہیں؟کیا موجودہ پورا انرجی سیکٹر غلط بنیادوں پر نہیں کھڑا؟کیا یہ ریاست تمام لوگوں کی بنیادی ضروریات کی گارنٹی دیتی ہے؟کیا غیر ملکی قرضوں کے قواعد اسلام کے مطابق ہیں؟ کیا پرائس فکسنگ مناپلی اورذخیرہ اندوزی کے قوانین اسلام سے اخذ کئے گئے ہیں؟ مجھے بتائیں نا کونسا قانون قرآن وسنت سے اخذ کیا گیا ہے؟
کیا مرد و زن کے تعلق کے بارے میں اسلام کے احکامات نہیں؟ محرم، نامحرم, خلوت کے قوانین, پردہ، فحاشی، کونسا پاکستان کا قانون اسلام سے اخذ کیا گیا ہے؟کیا ان کی بنیاد مغربی لبرلزم کا قانون نہیں کہ ہر کوئی جس طرح چاہے رہے؟ اور ریاست لوگوں کو اسلام پر چلنے کے لیے صرف سہولتیں دی گئی لازمی نہیں کرے گی؟کیا یہی سکولرزم نہیں؟
کیا ایک قومی، وفاقی، جمہوری ریاست اسلامی ہوتی ہے؟کیا ہر صوبے میں الگ قوانین بنانا اسلام کے مطابق ہے؟صوبے اپنے وسائل کے خود مالک ہیں کیا یہ اسلام کے مطابق ہیں؟ کیا اسلام کابینہ کی طرز پر shared حکومت کی اجازت دیتا ہے؟ کیا اسلام میں والی صوبے کے لوگ خود منتخب کرتے ہیں یا اس کو خلیفہ مقرر کرتا ہے؟کیا اسلامی ریاست کی مستقل سرحدیں ہوتی ہیں،یا صرف عارضی حدود ہوتی ہیں؟کیا پاکستان ہر مسلمان کا ہے اور وہ شہریت لے سکتا ہے یا صرف پاکستان میں پیدا ہونے والوں کا ہے؟کیا یہ ریاست غیرمسلموں سے جزیہ لیتی ہے یا اسے اب اس سے شرم آتی ہے؟ الغرض کیا ہم اندھے ہوچکے ہیں کہ ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
کیا پاکستانی ریاست کے پراسیکیوشن کے قوانین، ثبوت کے قوانین، گواہوں کے قوانین، سزاؤں کے قوانین، جج کی کوالیفیکیشن، کون سے اسلام سے اخذ کئے گئے ہیں؟
کیا ہماری خارجہ پالیسی قومی مفاد کے نام پر امریکی مفاد پر مبنی ہے، یا دعوت و جہاد پر؟کیا پاکستان کا آئین پاکستانی افواج کو مسلمانوں کی حفاظت کی ذمہ داری سونپتا ہے یا نہیں؟ کیا ہمارا قانون دارالکفر و دارالحرب اور دارالاسلام کا فرق کرتا ہے؟کیا پاکستان کا آئین مستامن معاہد اور ذمی کا فرق کرتا ہے؟ کیا پاکستان کا آئین حکومت کوپابندکرتاہے کہ وہ شرعی طور پر جائز معاہدات ہی کر سکتے ہیں؟ کیا پاکستان کا آئین استعماری اداروں کو مسترد کرنے کی بات کرتا ہے؟ تو کیا ہم بالکل اندھے ہوگئے ہیں اور ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
کیا ہمارا تعلیمی نظام ڈارون کی تھیوریاں نہیں پڑھاتا؟ کیا ہمارے سلیبس میں سکول لبرل نظریات جابجا بکھرے نہیں پڑے؟ کیا امیر غریبوں کا نظام الگ نہیں؟کیا سارا اسلام ایک اسلامیات میں لپیٹ نہیں دیا گیا؟جو کہ خود اخلاق کو ہی اسلام بنا کر پیش کرتا ہے!
3) اور جو آرٹیکلز آئین میں اسلام کے خلاف ہیں اس کے لئے کیا میکینزم ہے؟کیونکہ یہ آرٹیکل تو صرف قوانین کے بارے میں بات کرتا ہے آئین کے بارے میں نہیں!
4) سپریم کورٹ اس آرٹیکل کی بار بار تشریح کرچکی ہے کہ اس آرٹیکل کی بنیاد کسی قانون کو ڈسمس نہیں کیا جاسکتا، زیادہ سے زیادہ سے پارلیمنٹ کو نظر ثانی کیلئے بھجوایا جا سکتا ہے۔۔حالیہ اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں کہا گیا کہ ہم کسی بھی بنیاد پر کسی قانون کو جو پارلیمنٹ نے پاس کیا، ڈسمس نہیں کر سکتے۔ پس میری اور آپ کی تشریح بیشک جو بھی ہو، سپریم کورٹ کی تشریح آخری تشریح سمجھی جاتی ہے۔ تو یہ پورا پیراڈائم کے ہم عدالتوں کے ذریعہ غیر اسلامی قوانین کو ڈسمس کردیں گے ختم ہوچکا ہے۔
5) اسلام کی رو سے درست آرٹیکل یہ ہونا چاہیے۔
"ملک کا دستور اور تمام قوانین قرآن، سنت، اجماع صحابہ اور قیاس سے اخذ کیے جائیں گے"
1) افغانستان کے آئین میں یہ آرٹیکل امریکہ نے ملا عمر کی حکومت کو ختم کرنے کے بعد خود ڈالا۔ اور اسی امریکی حکومت کے وائسرائے پال بریمر نے یہی آرٹیکل عراق میں قبضہ کرنے کے بعد آئین میں خود ڈالا۔ تو اس سے پہلے کہ اس آرٹیکل کی غلطی واضح کی جائے یہ واضح کرنا ضروری ہے، کہ صلیبی کافر اس آرٹیکل کو خود مسلمان ملکوں کے آئینوں میں ڈالنا پسند کرتے ہیں۔
2) جب ہمارے اسلام پسند اس آرٹیکل کو پڑھتے ہیں تو ان کے ذہنوں میں تاثر یہ ہے کہ اسلام میں آٹھ دس ایسی "نہی"موجود ہیں جس کو روکنا ان کا مقصد ہے۔ مثلا زنا، شراب، سود، ہم جنس پرستی وغیرہ۔ اور وہ اس آرٹیکل سے بخوبی حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن ان کا اسلام کا پورا پیراڈائم ہی غلط ہے۔۔کیونکہ اسلام کا طریقہ کار یہ نہیں ہے کہ جس چیز سے منع نہیں کیا وہ سب جائز ہے۔۔اسلام میں تمام انسانی مسائل کا براہ راست حل دیا گیا ہے۔اس نکتہ کی سادہ سی وضاحت یہ ہے کہ کیا آگ کے گرد سات دفعہ پھیرے لینے سے نکاح ہو جاتا ہے؟ اسلام نے تو اس سے منع نہیں کیا؟ یا چرچ جاکر "آئی ڈو" کہنے سے نکاح ہوجاتا ہے؟ قرآن و سنت میں کہیں اس کی نہی وارد نہیں ہوئی۔ تو اسلام نے تو "نہی" وارد نہیں کی؟
اسلام میں احکامات کا طریقہ یہ ہے کہ جو بھی انسانی مسئلہ ہے اس کے لیے قرآن اور سنت سے احکامات #اخذ# کیے جاتے ہیں۔اور جو طریقہ قرآن و سنت میں موجود ہے اس ہی طریقہ کو واحد درست طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ مثلا ہم جانتے ہیں کہ اسلام مرد و عورت کا تعلق نکاح سے جوڑتا ہے، اور اس کا طریقہ کار کیا ہے۔ اس کے علاؤہ ہر طریقہ آٹومیٹک طور پر غلط ہے۔
اب زرا پاکستان کے قوانین اٹھائیں اور ذرا دیکھیں!
زمینوں کے بارے میں اللہ کے احکامات موجود ہیں، جیسے تین سال زمین کاشت نہ کرنے پر واپس لے لی جاتی ہے۔۔ تو کیا پاکستان کا لینڈ لا اس کے مطابق ہے؟
داخلی امن کیلئے اسلام کے احکامات موجود ہیں کہ شرطہ کس طرح سے امن قائم کرتے ہیں، وہ جاسوسی نہیں کر سکتے وہ تشدد نہیں کرسکتے، وہ عدالتی احکامات کے بغیر کسی کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ مقررہ مدت تفتیش کی پورے ہونے پر ملزم براہ راست رہا ہو جاتے ہیں اور انہیں کسی ضمانت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تو کیا موجودہ قوانین اسلام سے مطابقت رکھتے ہیں؟
کیا اسلام کے اپنا معاہدے کے قوانین نہیں ہے۔۔تو موجودہ کنٹریکٹ لا کسطرح صحیح ہے؟ کیا اسلام میں پارٹنرشپ کے قوانین موجود نہیں ہیں۔۔تو موجودہ کمپنی لاء کسطرح صحیح ہے۔؟ کیا اسلام میں کرنسی کے احکامات نہیں ہیں تو موجودہ کرنسی کو گورنن کرنے والے قوانین کسطرح صحیح ہیں۔کیا اسلام بیرونی تجارت کے بارے میں احکامات نہیں دیتا تو موجودہ ڈیوٹیز کا پورا نظام کس طرح سے صحیح ہے؟ کیا اسلام کا اپنا ریوینیو کے احکامات نہیں ہے تو موجودہ ٹیکس کا نظام کس طرح صحیح ہے؟ کیا اسلام کے اپنے اخراجات کے دیوان نہیں ہوتے تو موجودہ نظام کس طرح صحیح ہے؟کیا اسلام کے پبلک پراپرٹی کے احکامات نہیں ہیں تو موجودہ پرائیوٹائزیشن کا قانون کس طرح صحیح ہے؟ کیا موجودہ پورا بینکنگ سٹرکچر غلط نہیں؟کیا موجودہ پورا انرجی سیکٹر غلط بنیادوں پر نہیں کھڑا؟کیا یہ ریاست تمام لوگوں کی بنیادی ضروریات کی گارنٹی دیتی ہے؟کیا غیر ملکی قرضوں کے قواعد اسلام کے مطابق ہیں؟ کیا پرائس فکسنگ مناپلی اورذخیرہ اندوزی کے قوانین اسلام سے اخذ کئے گئے ہیں؟ مجھے بتائیں نا کونسا قانون قرآن وسنت سے اخذ کیا گیا ہے؟
کیا مرد و زن کے تعلق کے بارے میں اسلام کے احکامات نہیں؟ محرم، نامحرم, خلوت کے قوانین, پردہ، فحاشی، کونسا پاکستان کا قانون اسلام سے اخذ کیا گیا ہے؟کیا ان کی بنیاد مغربی لبرلزم کا قانون نہیں کہ ہر کوئی جس طرح چاہے رہے؟ اور ریاست لوگوں کو اسلام پر چلنے کے لیے صرف سہولتیں دی گئی لازمی نہیں کرے گی؟کیا یہی سکولرزم نہیں؟
کیا ایک قومی، وفاقی، جمہوری ریاست اسلامی ہوتی ہے؟کیا ہر صوبے میں الگ قوانین بنانا اسلام کے مطابق ہے؟صوبے اپنے وسائل کے خود مالک ہیں کیا یہ اسلام کے مطابق ہیں؟ کیا اسلام کابینہ کی طرز پر shared حکومت کی اجازت دیتا ہے؟ کیا اسلام میں والی صوبے کے لوگ خود منتخب کرتے ہیں یا اس کو خلیفہ مقرر کرتا ہے؟کیا اسلامی ریاست کی مستقل سرحدیں ہوتی ہیں،یا صرف عارضی حدود ہوتی ہیں؟کیا پاکستان ہر مسلمان کا ہے اور وہ شہریت لے سکتا ہے یا صرف پاکستان میں پیدا ہونے والوں کا ہے؟کیا یہ ریاست غیرمسلموں سے جزیہ لیتی ہے یا اسے اب اس سے شرم آتی ہے؟ الغرض کیا ہم اندھے ہوچکے ہیں کہ ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
کیا پاکستانی ریاست کے پراسیکیوشن کے قوانین، ثبوت کے قوانین، گواہوں کے قوانین، سزاؤں کے قوانین، جج کی کوالیفیکیشن، کون سے اسلام سے اخذ کئے گئے ہیں؟
کیا ہماری خارجہ پالیسی قومی مفاد کے نام پر امریکی مفاد پر مبنی ہے، یا دعوت و جہاد پر؟کیا پاکستان کا آئین پاکستانی افواج کو مسلمانوں کی حفاظت کی ذمہ داری سونپتا ہے یا نہیں؟ کیا ہمارا قانون دارالکفر و دارالحرب اور دارالاسلام کا فرق کرتا ہے؟کیا پاکستان کا آئین مستامن معاہد اور ذمی کا فرق کرتا ہے؟ کیا پاکستان کا آئین حکومت کوپابندکرتاہے کہ وہ شرعی طور پر جائز معاہدات ہی کر سکتے ہیں؟ کیا پاکستان کا آئین استعماری اداروں کو مسترد کرنے کی بات کرتا ہے؟ تو کیا ہم بالکل اندھے ہوگئے ہیں اور ہمیں کچھ نظر نہیں آتا؟
کیا ہمارا تعلیمی نظام ڈارون کی تھیوریاں نہیں پڑھاتا؟ کیا ہمارے سلیبس میں سکول لبرل نظریات جابجا بکھرے نہیں پڑے؟ کیا امیر غریبوں کا نظام الگ نہیں؟کیا سارا اسلام ایک اسلامیات میں لپیٹ نہیں دیا گیا؟جو کہ خود اخلاق کو ہی اسلام بنا کر پیش کرتا ہے!
3) اور جو آرٹیکلز آئین میں اسلام کے خلاف ہیں اس کے لئے کیا میکینزم ہے؟کیونکہ یہ آرٹیکل تو صرف قوانین کے بارے میں بات کرتا ہے آئین کے بارے میں نہیں!
4) سپریم کورٹ اس آرٹیکل کی بار بار تشریح کرچکی ہے کہ اس آرٹیکل کی بنیاد کسی قانون کو ڈسمس نہیں کیا جاسکتا، زیادہ سے زیادہ سے پارلیمنٹ کو نظر ثانی کیلئے بھجوایا جا سکتا ہے۔۔حالیہ اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں کہا گیا کہ ہم کسی بھی بنیاد پر کسی قانون کو جو پارلیمنٹ نے پاس کیا، ڈسمس نہیں کر سکتے۔ پس میری اور آپ کی تشریح بیشک جو بھی ہو، سپریم کورٹ کی تشریح آخری تشریح سمجھی جاتی ہے۔ تو یہ پورا پیراڈائم کے ہم عدالتوں کے ذریعہ غیر اسلامی قوانین کو ڈسمس کردیں گے ختم ہوچکا ہے۔
5) اسلام کی رو سے درست آرٹیکل یہ ہونا چاہیے۔
"ملک کا دستور اور تمام قوانین قرآن، سنت، اجماع صحابہ اور قیاس سے اخذ کیے جائیں گے"