السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ

مجلس علمی آفیشل موبائل ایپلیکیشن لانچ کردی گئی ہے ، ڈاؤن لوڈ بٹن پر کلک کریں
  غیر رجسٹرڈ ممبر کو ویب سائٹ دیکھنا محدود ہے

حیرت میں ہوں۔

سورۃ القیامہ کے مطالعے میں گم تھی کہ لفظ نفس کی تحقیق اگئی انسانی نفس سے متعلق جب کتابوں کی کتابیں اور صفحوں کے صفحے تلاشتی گئی۔۔تو ایک بات جو شاید معلومات کی گرد میں تہ در تہ چھپ کر دور کہیں تحت الشعور میں جا کر سو گئی تھی وہ پھر سے بیدار ہوئی اور اس حقیقت نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا کہ اللہ رب العزت کتنی عظیم ذات ہیں کتنے کریم ہیں اور کتنے شفیق ہیں اور بے شک انصاف ان کی ذات کا وصف عظیم ہے۔اسی لیے تو جہاں ایک طرف جنت کے تذکرے ہیں وہاں دوزخ کے ڈراوے بھی ہیں۔
اسی لیے تو سورہ حشر میں فرمایا ہے کہ
لا يستوي اصحاب النار واصحاب الجنه.
اور اہل جہنم اور اہل جنت برابر نہیں ہیں۔
جوں جوں نفس کی تحقیق کی گہرائیوں میں اترتی گئی پروردگار عالم پر بہت پیارا آیا اپنے رب کی عظمت، اکرام، انصاف، مہربانی تمام اوصاف پر یقین اور بڑھتا گیا جب یہ جانا کہ انسانی شخصیت کے اندر ایک کمپوننٹ حیوانی پہلو ہے جسے نفس کہتے ہیں جو داعی الی الشر ہے ( جب تک کہ تربیت کے مرحلوں سے نہ گزرے) جس کا تعلق عالم عرضی سے ہے مگر ساتھ ہی اللہ پاک نے اسی انسانی شخصیت کا دوسرا کمپوننٹ عالم امر سے اتارا عالم علوی سے اتارا جو داعی الی الخیر ہے.
یعنی کیسا خوبصورت انتظام ہے کہ صرف ایک قوت نہیں دی کہ انسان تھک کر کہتا کہ میں کچھ نہیں کر سکتا بلکہ ایسا زبردست توازن دیا کہ دونوں قوتیں عطا فرمائی ۔
کہ جب برائی کا داعیہ پیدا ہو تو اچھائی اور خیر کی طرف بلانے والی طاقت بھی اندر موجود ہو۔
پھر صرف اتنا ہی نہیں داعی الی الخیر والی قوت یعنی روح کی ترقی اور تربیت کے لیے انسان کو تنہا نہیں چھوڑا سوا لاکھ انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام، فرشتوں کی قوت انسان کی مدد کے لئے،کتب اور صحیفے،اور ہر دور میں اس قوت کو تقویت دینے والے علماء اور مشائخ کیا یہ سب کا سب باہم انتظامِ استحکام ِِ خیر ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ نہیں تو اور کیا ہے۔
یہ جو ہم فورا بے ہمت ہو کر گناہوں کے اگے ہاتھ ڈال دیتے ہیں اور اپنے نفس کے محکوم بن جاتے ہیں یہ سراسر بزدلی اور کم ہمتی ہے۔
کوئی خوبی نہ سہی جرات اظہار تو ہو
آدمی جرمِ صداقت کا سزا وارتو ہ
دیکھا جائے تو پسِ پردہ پروردگار نے بالکل ایسے ہی کیا ہے بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر جیسے ایک انتہائی شفیق ماں اپنے کمزور بچے کی مدد کرنے کے لیے چپکے چپکے خفیہ راستوں سے اسے کمک پہنچاتی ہے اور کامیابی کی صورت میں سارا کریڈٹ بھی بچے ہی کو دے دیتی ہے اسی طرح پروردگار نے ایک طرف نفس کو شر کی طرف بلانے کی قوت بھی دی لیکن ہماری روح کی تربیت کے لیے اس قدر زبردست انتظام تشکیل دیا کہ دیکھا جائے تو یہ تمام وحی الہ کے نور کو پھیلانے کا انتظام ایک نہایت طاقتور کمک ہے۔
اب یہ تو ہماری اپنی بدقسمتی ہے کہ ہم اس مدد کو قبول ہی نہیں کرتے علماء اور مشائخ کی طرف رجوع ہی نہیں کرتے بلکہ الٹا ان کے لیے درد سر بنے پھرتے ہیں اور ان کی مخالفت میں کوئی حربہ نہیں چھوڑتے اور پھر اپنے نفس کے سرکش ہونے کا شکوہ کرتے پھرتے ہیں
ادمی سے انسا ں تک اگئے تو سوچو گے
کیوں چراغ کے نیچے روشنی نہیں ملتی
منظر بھوپالی۔
 
Top