mshrehmani
رجسٹرڈ ممبر
کرپٹو جیکنگ: بزنس ماڈل یا چوری کی نئی قسم؟
کسی کے گھر کے باہراگر کوئی بیٹھ جائے اور اُس کے گھرکےوائی فائی کے سگنلز کو بغیر اُسکی اجازت کے استعمال کرے یا اگر کسی کے گھر کی بجلی اُسکی بغیر اجازت کے استعمال کی جائے تو جس طریقے سے یہ چوری ہے بِعَینہٖ اسی طریقے سے کرپٹو جیکنگ کے متعلق مفتیانِ کرام یہ ارشاد فرماتے ہیں کہ کرپٹو جیکنگ کے اندر سب سے بنیادی مسئلہ تو یہ ہے کہ کسی بھی شخص کی اجازت کے بغیر یا غیر قانونی طور پر اس کے کمپیوٹر کو استعمال کرتے ہوئے کرپٹو کرنسی مائننگ کا عمل کیا جارہا ہےاور یہ شرعاً جائز نہیں اور یہ چوری کے حکم میں آتا ہے۔ دوسرایہ کہ کرپٹو جیکنگ کے ذریعے کرپٹوکرنسی مائننگ کا عمل ہورہا ہے اورکرپٹو کرنسی مائننگ کا عمل غررِ کثیر ہے لہذا یہ دوسرا شرعی محظور ہے جس کی وجہ سے مفتیانِ کرام کرپٹو جیکنگ کےعمل کو شرعاً ناجائز قرار دیتے ہیں ۔
(نوٹ: ڈاکٹر مبشر کے اس کالم کا خلاصہ آئرلینڈ کے قومی ٹی وی اور ریڈیو نشریاتی ادارتی آر ٹی وی - برین اسٹورم RTÉ Brainstorm کی ویب سائٹ پر اُن کے اپنے قلم سے انگریزی میں یکم دسمبر ۲۰۲۲ کو بعنوان Are cyber criminals using your computer? شائع ہو چکا ہے۔)
View attachment 32