وہ جو قرآن میں غلطی ڈھونڈنے چلا تھا
از مفتی حماد فضل
20جولائئ2023
وہ ایک بہترین ریاضی دان تھا جسے میتھس مین اپنی مہارت پر بہت ناز تھا ۔روز بائبل کی تبلیغ کرتے کرتے ایک دن اس نے سوچا کہ اس بائبل کو لاجک کے لحاظ سے پرکھوں ۔ نتیجہ شاید اس کی توقع کے بالکل خلاف تھا۔بائبل مین ان گنت ایسی غلطیاں تھی کہ عقل مان نہیں سکتی تھی کہ یہ کتاب جس حالت میں اس کے سامنے ہے ،اس حالت میں یہ بعینہ اللہ کا کلام ہے ۔
مگر ابھی کچھ وقت باقی تھا۔
اس نے اعلان کیا کہ میں سے قرآن کریم سے غلطیاں نکال کر دکھاؤں گا۔
تاکہ بائبل کی غلطیوں کا جواب دے سکوں ۔
مگر مسئلہ یہ تھا قرآن کریم کی اصل زبان عربی تھی اور عربی اسے اتی نہ تھی ۔
لیکن اس وقت اس نے فیصلہ کیا کہ وہ عربی سیکھے گا
قرآن سمجھنے کے لئے نہیں
قرآن کریم میں سے غلطیاں نکالنے کے لئے!!
عربی سیکھی اور قرآن کریم پڑھنا شروع کیا۔
لیکن نتیجہ اس کی توقعات کے بالکل برعکس تھا ۔
پڑھتے ہوئے وہ جب اس آیت پر پہنچا تو ٹھٹکا۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
اس نے اپنے آپ کو مخاطب کیا ۔
قرآن عظیم الشان اس کے سامنے کھلا تھا
اور تمام مخلوقات کو چیلنج دے رہا تھا
" کیا یہ لوگ قرآن میں غور فکر سے کام نہیں لیتے ؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بکثرت اختلافات پاتے"
سورہ نساء آیت 82 ۔
قرآن کریم تو خود چیلنج کر رہا تھا کہ سب جن و انس جمع ہو جائے اس جیسی ایک آیت بھی نہیں بنا سکتے ۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟
اس نے اپنے آپ سے سوال کیا ۔
کوئی انسان تو یہ دعوی نہین کر سکتا ۔
اور پھر ہر ہر آیت اس کے لئے حیرت کا سامان بنتی گئی ۔
خاص طور پر وہ آیات جن میں وہ امور 1400 سال پہلے بتا دئے گئے جو سائنس نے اب جانے
جیسے پانی میں زندگی کی تخلیق ۔
کائنات کا مسلسل پھیلنا
چاند کی گردش اور سورج کی اپنے ٹھکانے کی طرف حرکت۔
وہ سمجھتا تھا شاید قرآن کریم میں صحراوں کی داستاں اور عربوں کی شعر و شاعری ہو گی شائد اس مین نبی اکرم ﷺ کے خاندان کے لوگوں کے قصے ہوں گے مگر پورے قرآن میں کوئی ایک سورت بھی ایسی نہ تھی جو انکی اولاد مبارکہ یا ازدواج مبارکہ کے نام پر ھوتی۔
ھاں حضرت مریم علیہا السلام کے نام پر پوری سورت تھی۔اگر یہ حضرت محمد ﷺ کا نعوذ باللہ لکھا ہوتا تو وہ اپنے خاندان پر لکھتے مگر ایسا نہیں تھا۔
وہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں آیت پڑھ کر حیران رہ گیا۔یہ تو وہ بات تھی جو 1972 میں پیش کی گئی اور اس پر نوبل انعام ملا یعنی زمین آسمان کا باھم ملا ہونا اور پھر دھماکے سے جدا ہونا اور ان گنت آیات ۔
یہاں تک حق واضح ہو گیا
ڈاکٹر گیری میلر سے عبد الاحد عمر تک کا سفر دیکھتے ہی دیکھتے طے ہو گیا
وہ جو قرآن کریم کے اندر غلطیاں نکالنے نکلا تھا
The Amazing Quran
لکھ کر پوری دنیا کو بتا رہا تھا
اس جیسا کلام انسان کے بس کی بات نہین یہ غلطیوں سے پاک تحریف سے پاک سچے رب کا سچا کلام
ڈاکٹر گیری میلر کی اسلام لانے کے بعد کی تصویر
از مفتی حماد فضل
20جولائئ2023
وہ ایک بہترین ریاضی دان تھا جسے میتھس مین اپنی مہارت پر بہت ناز تھا ۔روز بائبل کی تبلیغ کرتے کرتے ایک دن اس نے سوچا کہ اس بائبل کو لاجک کے لحاظ سے پرکھوں ۔ نتیجہ شاید اس کی توقع کے بالکل خلاف تھا۔بائبل مین ان گنت ایسی غلطیاں تھی کہ عقل مان نہیں سکتی تھی کہ یہ کتاب جس حالت میں اس کے سامنے ہے ،اس حالت میں یہ بعینہ اللہ کا کلام ہے ۔
مگر ابھی کچھ وقت باقی تھا۔
اس نے اعلان کیا کہ میں سے قرآن کریم سے غلطیاں نکال کر دکھاؤں گا۔
تاکہ بائبل کی غلطیوں کا جواب دے سکوں ۔
مگر مسئلہ یہ تھا قرآن کریم کی اصل زبان عربی تھی اور عربی اسے اتی نہ تھی ۔
لیکن اس وقت اس نے فیصلہ کیا کہ وہ عربی سیکھے گا
قرآن سمجھنے کے لئے نہیں
قرآن کریم میں سے غلطیاں نکالنے کے لئے!!
عربی سیکھی اور قرآن کریم پڑھنا شروع کیا۔
لیکن نتیجہ اس کی توقعات کے بالکل برعکس تھا ۔
پڑھتے ہوئے وہ جب اس آیت پر پہنچا تو ٹھٹکا۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
اس نے اپنے آپ کو مخاطب کیا ۔
قرآن عظیم الشان اس کے سامنے کھلا تھا
اور تمام مخلوقات کو چیلنج دے رہا تھا
" کیا یہ لوگ قرآن میں غور فکر سے کام نہیں لیتے ؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بکثرت اختلافات پاتے"
سورہ نساء آیت 82 ۔
قرآن کریم تو خود چیلنج کر رہا تھا کہ سب جن و انس جمع ہو جائے اس جیسی ایک آیت بھی نہیں بنا سکتے ۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟
اس نے اپنے آپ سے سوال کیا ۔
کوئی انسان تو یہ دعوی نہین کر سکتا ۔
اور پھر ہر ہر آیت اس کے لئے حیرت کا سامان بنتی گئی ۔
خاص طور پر وہ آیات جن میں وہ امور 1400 سال پہلے بتا دئے گئے جو سائنس نے اب جانے
جیسے پانی میں زندگی کی تخلیق ۔
کائنات کا مسلسل پھیلنا
چاند کی گردش اور سورج کی اپنے ٹھکانے کی طرف حرکت۔
وہ سمجھتا تھا شاید قرآن کریم میں صحراوں کی داستاں اور عربوں کی شعر و شاعری ہو گی شائد اس مین نبی اکرم ﷺ کے خاندان کے لوگوں کے قصے ہوں گے مگر پورے قرآن میں کوئی ایک سورت بھی ایسی نہ تھی جو انکی اولاد مبارکہ یا ازدواج مبارکہ کے نام پر ھوتی۔
ھاں حضرت مریم علیہا السلام کے نام پر پوری سورت تھی۔اگر یہ حضرت محمد ﷺ کا نعوذ باللہ لکھا ہوتا تو وہ اپنے خاندان پر لکھتے مگر ایسا نہیں تھا۔
وہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں آیت پڑھ کر حیران رہ گیا۔یہ تو وہ بات تھی جو 1972 میں پیش کی گئی اور اس پر نوبل انعام ملا یعنی زمین آسمان کا باھم ملا ہونا اور پھر دھماکے سے جدا ہونا اور ان گنت آیات ۔
یہاں تک حق واضح ہو گیا
ڈاکٹر گیری میلر سے عبد الاحد عمر تک کا سفر دیکھتے ہی دیکھتے طے ہو گیا
وہ جو قرآن کریم کے اندر غلطیاں نکالنے نکلا تھا
The Amazing Quran
لکھ کر پوری دنیا کو بتا رہا تھا
اس جیسا کلام انسان کے بس کی بات نہین یہ غلطیوں سے پاک تحریف سے پاک سچے رب کا سچا کلام
ڈاکٹر گیری میلر کی اسلام لانے کے بعد کی تصویر