بنت عبدالحق اسلام آباد
رجسٹرڈ ممبر
"اپنی اماں کا کوئی علاج کریں .....اب میں مزید ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی.....ہر وقت کی ٹر ٹر...فضول کی باتیں.....یہ کردو بیٹی وہ کردو.....یہ کیوں کیا یہ کیوں نہیں کیا.....میں تنگ آگئی ہوں ارشد!"منہ بناتے ہوئے،زچ ہوتے انداز میں وہ بولی اور اپنی سنہری لٹیں سنوارنے لگی-نو بیاہتا دلہن کی بات سن کر وہ بھی فورا تائد کرتے ہوئے بولا-"ٹھیک کہہ رہی ہو زارا.....اماں بہت فضول بولتی ہیں...یہ ان کی عادت ہے......ہر وقت بولتی ہیں.....اب کچھ کرنا ہی ہوگا....."اندر کمرے میں بیٹھی ستر سالہ،کمر جھکی،سفید بالوں والی اماں کو یہ آواز پہنچ گئی.....ان کے جھڑیوں زدہ چہرے پھر رنج و غم کی چاپ نمودار ہوئی اور انہوں نے باہر بیٹھے بیٹے اور بہو کو دکھ سے یوں دیکھا جیسے وہ پھڑپھڑاتے ہونٹوں سے کہہ رہی ہوں....."بیٹے!ایسے تو مت بولو.....ایک دن میں خود ہی خاموش ہوجاؤں گی.....پھر تم لوگوں کو مجھے چپ کرانا نہیں پڑے گا.....!"ہاں وہ بلکل ٹھیک کہہ رہی تھیں...اسی لئے تو سیانے کہتے ہیں ان خشک و زرد پتوں کو نہ جھاڑو!یہ ایک دن خود جھڑ جائیں گے!!