السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ

مجلس علمی آفیشل موبائل ایپلیکیشن لانچ کردی گئی ہے ، ڈاؤن لوڈ بٹن پر کلک کریں
  غیر رجسٹرڈ ممبر کو ویب سائٹ دیکھنا محدود ہے

فتویٰ : جواب صدقہ فطر کس پر واجب ہے اور کس کو دینا جائز ہے؟

مجلس علمی آفیشل 

انتظامیہ
خادم
رجسٹرڈ ممبر

صدقہ فطر کس پر واجب ہے اور کس کو دینا جائز ہے؟


سوال​


1۔ صدقہ فطر کس پر واجب ہے اور کس کو دینا جائز ہے؟
2۔جس شخص پر صدقہ فطر واجب ہو اگر وہ زکوۃ کا مستحق ہے تو اسے صدقہ فطر دینا کیسا ہے؟

جواب​


1۔۔ جو مسلمان اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکوۃ واجب ہے یا اس پر زکوۃ واجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب اور استعمال کی اشیاء سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح صادق کے وقت موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر کے دن صدقہ دینا واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو۔ اس صدقہ کو صدقۂ فطر کہتے ہیں۔
جس طرح مال دار ہونے کی صورت میں مردوں پر صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے اسی طرح اگر عورت مال دار صاحب نصاب ہے یا اس کی ملکیت میں قرضہ اور ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال وغیرہ ہے جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے، مثلاً اس کے پاس زیور ہے جو والدین کی طرف سے ملا ہے یا شوہر نے نصاب کے برابر زیور عورت کو بطور ملکیت دیا ہے، یا مہر میں اتنا زیور ملا جو نصاب کے برابر ہے تو عورت کو بھی اپنی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے، ہاں اگرشوہر اس کی طرف سے اسے بتاکر ادا کردے تو ادا ہوجائے گا۔
مال دار عورت پر اپنا صدقۂ فطر ادا کرنا تو واجب ہے، لیکن اس پر کسی اور کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں، نہ بچوں کی طرف سے نہ ماں باپ کی طرف سے، نہ شوہر کی طرف سے۔
البتہ مال دار آدمی کے لیے صدقۂ فطر اپنی طرف سے بھی ادا کرنا واجب ہے، اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی، نابالغ اولاد اگر مال دار ہو تو ان کے مال سے ادا کرے اور اگر مال دار نہیں ہے تو اپنے مال سے ادا کرے۔ بالغ اولاد اگر مال دار ہے تو ان کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا باپ پر واجب نہیں، ہاں اگر باپ ازخود ان کی اجازت سے ادا کردے گا تو صدقۂ فطر ادا ہوجائے گا۔
اور صدقہ فطر کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا مصرف ہے، اور صدقہ فطر اور زکاۃ کے مستحق وہ افراد ہیں جو نہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے ہوں اور نہ ہی ان کے پاس ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولہ سونا، یاساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت) تک پہنچے۔ ایسے افراد کو زکات اور صدقہ فطر دیاجاسکتا ہے ۔
2۔۔ جو شخص زکوٰۃ کا مستحق ہو اس پر صدقہ فطر واجب ہی نہیں ہے، لہٰذا ایسے شخص کو صدقہ فطر دینا جائز ہے۔ اور جس شخص پر صدقہ فطر واجب ہو وہ زکاۃ کا مستحق نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 
Top