روزہ کی حالت میں نسوار لگانا
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نسوار لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ نیز اگر نسوار کو ٹشو پپر کے اندر اس طور پر بند کرکے منہ میں رکھا جائے کہ اس کے ذرات اندر نہ جائیں، تو ایسی صورت میں روزے کا کیا حکم ہے؟ روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ٹوٹتا تو کراہت ہوگی یا نہیں؟ اگر کراہت ہو، تو کون سی کراہت؟
جواب
روزے کے دوران نسوار کے استعمال سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اگر ٹشو میں رکھ کر نسوار رکھی اور اور اس کا ذائقہ حلق میں پہنچا تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا، اس لیے کہ نسوار کا منہ میں رکھنا عملاً کھانے کے حکم میں ہے، کیوں کہ روزہ توڑنے والی چیزوں میں ایک وہ غذا ہے کہ جو اصلاحِ بدن کا سبب بنتی ہو، اور دوسری وہ ہے کہ جو روزہ دار کے لیے نفع ،تسکین اور لذت کا باعث بنتی ہو اور طبیعت کا میلان اس کی طرف پایا جاتا ہو، نسوار کے بالفرض ذرات اگر اندر نہ بھی جائیں تو اس کا مروج طریقے پر استعمال چو ں کہ باعثِ تسکین ہے اور روزہ دار کی طبیعت کا میلان بھی اس کی طرف پایا جاتا ہےا س لیے یہ مفسدِ صوم ہے۔
فتاوی شامی (رد المحتار) (2/ 395):
"وبه علم حكم شرب الدخان، ونظمه الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية بقوله: ويمنع من بيع الدخان وشربه ... وشاربه في الصوم لا شك يفطر. ويلزمه التكفير لو ظن نافعاً ... كذا دافعاً شهوات بطن فقرروا".
وفیہ ایضا(2/ 415):
"(إلا إذا مضغ بحيث تلاشت في فمه) إلا أن يجد الطعم في حلقه، كما مر واستحسنه الكمال قائلاً: وهو الأصل في كل قليل مضغه". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201589
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن