السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ

مجلس علمی آفیشل موبائل ایپلیکیشن لانچ کردی گئی ہے ، ڈاؤن لوڈ بٹن پر کلک کریں

مجلس میں اراکین کی ذاتی حفاظت و راز داری کے حقوق ، آلات ، وسائل ، و اختیارات !

کئی دفعہ ممبران کی جانب سے شکایات موصول ہوتی ہیں کہ انھیں گاہے گاہے بعض اراکین کی جانب سے ناگوار یا ناشائستہ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ کو یہ شکایت رہتی ہے کہ وہ مجلس میں بعض اراکین یا بعض نوعیت کے مراسلوں سے کنارہ کشی چاہتے ہیں۔ چونکہ مجلس بے شمار لوگوں کے اظہار خیال اور روابط کا ایک وسیع ذریعہ ہے لہٰذا اس میں مختلف نوعیت کے اراکین پائے جاتے ہیں۔ ایسے میں کچھ مطلق اصول بنانا کم و بیش محال ہے جو ہر موقع محل اور ہر فرد کے لیے قابل استعمال ہوں۔ البتہ مجلس میں ہر رکن کو بے شمار ایسے اختیارات و آلات دستیاب ہیں جن کی مدد سے ممبران مجلس کو کافی حد تک اپنی پسند کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ ذیل میں ہم بعض معاملات بیان کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو اراکین کے مراسلوں پر ادارتی زاویہ نگاہ اور موقف کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ممبران کو ان کے اختیارات اور ان کے مؤثر استعمال کو سمجھنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔ :) :) :)

عمومی لڑیاں

مدیران کی نظروں میں عمومی لڑیوں میں کسی کے پیغام کی موزونیت کا معیار قدرے عمومی ہوتا ہے، مثلاً پیغام ناشائستگی، گالم گلوچ، پائریسی، منافرت، دھمکی، یا ایسے ہی دوسرے ممنوع مزاج کا حامل تو نہیں؟ مواد بذات خود تو درست ہے لیکن کیا وہ متعلقہ زمرے میں ہے یا کوئی تبصرہ کسی لڑی کے موضوع سے بہت زیادہ ہٹ کر تو نہیں؟ ایسا تو نہیں کہ اس پیغام سے آگے چل کر انتشار اور فساد کا خطرہ ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔

کوائف نامے

کوائف ناموں کا معاملہ کچھ یوں ہے کہ اس میں ایک یا دو شخصیات کے درمیان کی بات ہوتی ہے جو کہ عام نمائش کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔ ایسے میں جہاں اس پر عمومی اصول لاگو ہوتے ہیں وہیں یہ بات بھی اہم ہو جاتی ہے کہ ان دو افراد کا آپسی تعلق کیسا ہے اور کسی بات کے پیچھے سیاق و سباق کیا ہے۔ عمومی ضوابط کے تحت تو مدیران اس پر ادارت کر سکتے ہیں، لیکن مؤخر ذکر صورت میں پس منظر سے واقفیت نہ ہونے کے باعث از خود کوئی قدم اٹھانا مناسب نہیں ہوتا۔ البتہ کوائف نامے کے مراسلوں میں صاحب کوائف نامہ کو بھی کچھ ادارتی اختیارات دیے گئے ہیں، مثلاً کسی کا پیغام یا تبصرہ حذف کرنا، اس کے لیے رپورٹ کرنے یا کسی مدیر کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔

ذاتی مکالمات

ذاتی مکالمات کا معاملہ یکسر مختلف ہے، کیونکہ اس تک کسی رکن یا اراکین عملہ کی رسائی تب تک نہیں ہوتی جب تک وہ بھی اس مکالمے کے شرکاء میں نہ شامل ہوں۔ اس طرح ذاتی مکالمات میں نہ تو عمومی اصولوں کے تحت کوئی قدم اٹھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی ذاتی نوعیت کے معاملات کو دیکھتے ہوئے۔ اتفاق سے ذاتی مکالموں میں اپنے یا کسی اور کے پیغامات کو حذف کرنے کی بھی سہولت نہیں، البتہ چند منٹ تک اپنے مراسلوں کو مدون کرنے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے تاکہ املا وغیرہ کی درستگی کی جا سکے۔ لیکن ذاتی مکالمے میں ہر کسی کے پاس مکالمہ ترک کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

ذاتی نوعیت کے معاملات میں اراکین کے لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ جس رکن کی جانب سے غیر مناسب بات کی گئی ہے اس کا پس منظر سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کے مطابق اقدامات اٹھائیں، مثلاً نو وارد اراکین کو کئی دفعہ مجلس کے نظام اور یہاں کے مزاج کا علم نہیں ہوتا اس لیے وہ ایسی لغزشیں کر سکتے ہیں، ایسے میں ان کی رہنمائی کی جانی چاہیے۔ اگر پرانے اراکین کی جانب سے کوئی ناگوار بات سامنے آئے تو نظر انداز کرنے، حذف کرنے، کسی مغالطے کی صورت میں مزید وضاحت طلب کرنے، یا براہ راست جواباً ان کا رد کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، لیکن پھر بھی کوئی باز نہ آئے تو رپورٹ کر کے مدیران اور منتظمین کو متوجہ کرنا چاہیے۔

رپورٹنگ

کسی مواد یا معاملے کی جانب اراکین عملہ کی توجہ مبذول کرانے کے لیے رپورٹنگ ایک بے حد مؤثر طریقہ ہے۔ مجلس میں شامل بیشتر ایسے مواد جنھیں شامل کرنے کا اختیار اراکین کے پاس ہوتا ہے ان کے ساتھ رپورٹنگ کی سہولت ہر رکن کو حاصل ہوتی ہے، پھر وہ مواد کسی لڑی میں ہو، کوائف نامے میں، یا ذاتی مکالمے میں، حتیٰ کہ کسی رکن تک کو رپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کردہ مواد کی ایک نقل رپورٹنگ کے نظام میں شامل ہوتی ہے، لہٰذا اگر ذاتی مکالمے کا بھی کوئی مراسلہ رپورٹ کیا گیا تو فقط اس مراسلے کی نقل (نہ کہ مکمل مکالمہ) اسٹاف کے لیے قابل رسائی ہو جاتی ہے اور اس صورت میں اس پر ادارتی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔

ضروری نہیں کہ منتظمین ہر رپورٹنگ کے جواب میں بعینہ وہی اقدامات اٹھائیں رپورٹ کنندہ نے جس کی توقع کی ہو۔ متعلقہ اراکین کے ماضی اور معاملے کے پس منظر کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کو جو بھی مناسب محسوس ہو گا وہ کریں گے۔ ان اقدامات میں رپورٹ کو مسترد کرنا، مراسلوں کی تحذیف، اراکین کو تنبیہ، اور عارضی یا دائمی تعطل وغیرہ شامل ہیں۔

ترجیحات و ترتیبات

ہر رکن کو ان کے راز داری کے اختیارات کے تحت کچھ ترتیبات فراہم کرائی گئی ہیں جن کے ذریعہ اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ ان کے کوائف ناموں یا ذاتی مکالموں میں مراسلے بھیجنے کا اختیار کن لوگوں کو حاصل ہوگا۔ مثلاً "آپ کے ساتھ مکالمہ شروع کر سکتے ہیں" سے ملحقہ چیک باکس سے چیک مارک ہٹا دینے پر کوئی بھی آپ کے ساتھ مکالمہ شروع نہیں کر سکے گا اور اگر اسے فعال کر دیا جائے تو اس کی ذیل میں دو اختیارات ہیں، "فقط اراکین" اور "فقط زیر اقتدا اراکین"، ان میں سے مؤخر الذکر کو منتخب کرنے کی صورت میں آپ کے ساتھ مکالمے صرف وہ اراکین شروع کر سکتے ہیں جن کی اقتدا کر کے آپ نے انھیں اپنے حلقہ احباب میں شامل کر رکھا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ترتیبات اراکین عملہ کو آپ کے ساتھ مکالمے شروع کرنے سے نہیں روک سکتے۔

اقتدا و مقتدی

اقتدا اور مقتدی در اصل سوشل نیٹورک پر "دوستی" کو اس کے دو اجزا میں توڑ کر پیش کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے اپنے فوائد ہیں جو دو طرفہ دوستی کے پرانے ماڈل کے بعض مسائل کو کافی خوبصورتی سے حل کرتے ہیں۔ مثلاً کوئی بڑی شخصیت جسے روزآنہ ہزاروں کی تعداد میں دوستی کی درخواستیں موصول ہوتی ہوں وہ کیسے ان کی چھان پھٹک کرے کہ کن درخواستوں کو قبول کرنا ہے اور کن کو مسترد۔ لہٰذا یہ نیا طریقہ کار اس مسئلے کا حل یوں کرتا ہے کہ کوئی آپ کی اقتدا کرنا چاہے تو شوق سے کرے تا کہ آپ کی ہر عمومی فعالیت کی اطلاع ان کی فیڈ میں نمودار ہو، یہ ان کا حق ہے۔ لیکن ایسا کر کے وہ کسی طور خود کو آپ کا دوست ثابت نہیں کر سکتے اور نہ ہی آپ کو اپنا مقتدی بنانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ سیلیبریٹیز کو ان کے بے شمار فینز جانتے ہیں لیکن وہ اپنے فینز میں سے بہت کم لوگوں کو جانتے ہیں۔

راز داری کے اختیارات کی ذیل میں وہ لوگ شامل ہوں گے جن کی اقتدا آپ کرتے ہیں، نا کہ وہ لوگ جو آپ کی اقتدا کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ اپنے کوائف نامے میں پیغامات ارسال کرنے کو فقط ان تک محدود کر دیں جن کی اقتدا آپ کرتے ہیں تو پھر وہی لوگ آپ کے کوائف نامے میں کچھ لکھ سکیں گے جن کو آپ نے اپنے حلقہ احباب میں شامل کر رکھا ہوگا یعنی وہ جو آپ کی پروفائل کے صفحے پر "زیر اقتدا" والی فہرست میں نظر آ رہے ہیں، نہ کہ وہ جو "مقتدی" کی ذیل میں۔ حالانکہ ایسی قید لگانے پر آپ کی پروفائل میں ایسے لوگ بھی کچھ نہیں لکھ سکیں گے، بظاہر جن کے کچھ لکھنے سے آپ کو کوئی مسئلہ نہیں، الا یہ کہ آپ ان کی اقتدا کر کے ان کو اپنے حلقہ احباب میں شامل کر لیں۔

نظر انداز کرنا

مجلس میں شامل ہر نوعیت کا مواد ہر کسی کے لیے مناسب ہو ایسا ضروری نہیں۔ گو کہ مختلف النوع آرا سے آگاہ رہنا سیکھنے کے عمل کا حصہ ہوتا ہے، مختلف معاملات میں دوسروں کا موقف سمجھنے میں بھی معاون ہوتا ہے، ضرورت محسوس کرنے پر اپنا موقف بیان کر کے مباحثے کو صحت مند انداز میں آگے لے جانے کا راستہ ہموار کرتا ہے، نیز رواداری اور برداشت کا دائرہ وسیع کرتا ہے۔ پھر بھی کسی مخصوص رکن، زمرے، یا لڑی کا مواد کسی کے لیے ناقابل برداشت ہو یا جدید مراسلوں کی فیڈ سے اپنی دلچسپی کے دائرے سے باہر کا مواد خارج کرنا مقصود ہو تو اس کے لیے مخصوص اراکین، زمروں، یا لڑیوں کو نظر انداز کرنے کا نظام بھی موجود ہے۔

ہمیں امید ہے کہ مذکورہ سہولیات، آلات، اختیارات، اور ترتیبات مجلس میں آپ کی فعال، خوشگوار، اور تعمیری شرکت میں معاون ہوں گے۔ :) :)
 
Top