کردار سے نمایاں ہوجائے دین داری
لازم ہے دین داروں میں آئے دینداری
سب کے زباں پہ نعرے اسلام پسندی کے
اپنے عمل سے کوئی دکھلائے دین داری
کردار کے جہاں میں گفتار پہ راضی ہیں
واعظ کوئی تو اِن کو سمجھائے دین داری
قول و عمل ہو یکساں ایسا کوئی مبلّغ
خود دین دار ہوکر بتلائے دین داری
امت فدائے دیں...
دل کے صحرا پہ عبادات کی بارش برسے
ہو حفاظت مِری شیطان و نفس کے شر سے
سن کے آذان کی آواز چلوں مسجد کو
ہو تعلق میرا ایسا ہی خدا کے گھر سے
بارہا دیکھ کے آقا کی مبارک نگری
دل مِرا روز زیارت کو دوبارہ ترسے
رب کو محبوب ہے آقا کا امتی لیکن
خود کو زخمی نہ کرے معصیت کے خنجر سے
رب نے فرمادیا ہر غم...